گوگل کا نیا اے آئی ماڈل جو کھانسی کی آواز سے مختلف امراض کی تشخیص کرسکتا ہے

گوگل نے ایسا نیا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل تیار کیا ہے جو کھانسی کی آواز سے ہی مختلف امراض کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔Health Acoustic Representations نامی اے آئی ماڈل کھانسی کی آواز کا تجزیہ کرکے تپ دق (ٹی بی) اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کی تشخیص کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔یہ اے آئی ماڈل گوگل کی جانب سے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے امراض کی تشخیص کے عمل کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔اس کے لیے مشین لرننگ الگورتھمز کو استعمال کرکے کسی فرد کی کھانسی کی آواز کے مختلف پہلوؤں کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔کھانسی کی آوازوں میں چھپے معمولی فرق کے ذریعے یہ اے آئی ماڈل مخصوص امراض کو شناخت کرتا ہے، خاص طور پر ابتدائی مراحل میں ٹی بی کی تشخٰص کے لیے یہ بہت کارآمد ثابت ہوا ہے۔اس اے آئی ماڈل کا ایک بہترین فیچر یہی ہے کہ وہ ابتدائی مراحل میں ہی نظام تنفس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص کرسکتا ہے، جس سے مؤثر علاج کرنا ممکن ہو سکے گا۔عموماً امراض کی تشخیص کے روایتی طریقوں میں کافی وقت لگتا ہے۔کمپنی کے مطابق اس اے آئی ماڈل کے ذریعے کھانسی کے ساتھ ساتھ چھینکوں کی آواز سے بھی امراض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔اس سے قبل جنوری 2024 میں گوگل ڈیپ مائنڈ نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کیا تھا جو کسی ڈاکٹر کی طرح امراض کی تشخیص کرسکتا ہے۔اس ماڈل کو Articulate Medical Intelligence Explorer (اے ایم آئی ای) کا نام دیا گیا ہے۔اس حوالے سے ایک تحقیقی مقالے میں بتایا گیا کہ اے ایم آئی ای مریضوں سے تفصیلات حاصل کرکے یہ وضاحت کرے گا کہ ان کا مرض کس مرحلے پر ہے۔یہ اے آئی ماڈل حقیقی ڈاکٹروں کا متبادل نہیں ہوگا بلکہ کمپنی کے مطابق یہ اے آئی سسٹم طبی ماہرین کی معاونت کرے گا۔گوگل کو توقع ہے کہ اے ایم آئی ای سے ڈاکٹروں کی زندگی آسان ہوگی جبکہ انہیں مریضوں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ابھی اس اے آئی ماڈل پر کام جاری ہے تو ابھی یہ دیکھنا ہوگا کہ حقیقی دنیا میں وہ کس حد تک درست کام کرنے کے قابل ہے۔

ای پیپر دی نیشن