کس سے ناراض ہیں ریاست ماں جیسی ہوتی ہے ماں سے کیسی ناراضی:اسحاق ڈار 

اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے سیاسی جماعتوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خدارا بلوچستان کے مسئلے پر ہمیں اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ بھی ہوا اس پر ہر پاکستانی رنجیدہ ہے، صوبہ ہمارے دل کے قریب ہے. لیکن ہمیں مل کر آگے بڑھنا چاہیے. آج کابینہ اجلاس میں بھی صوبے کی صورتحال پر تفصیلی بات ہوئی۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی بلوچستان پہنچ گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف بھی ایک دو دن میں جا رہے ہیں. بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ جو لوگ ریاست پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں ان سے مذاکرات ہونے چاہئیں اور جو لوگ ناراضی کے نام پر معصوم لوگوں کو ماریں گے تو پورا ہاؤس اس کے خلاف جائے گا، وہ لوگ دوسری ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خدارا بلوچستان کے مسئلے پر ہمیں اتفاق رائے پیدا کرناچاہیے. ہمیں ملک میں امن واپس لانا ہے دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے، کچھ لوگوں کو استعمال کر کے صوبے میں افراتفری پھیلائی جائے گی تو ہمیں مشترکہ فیصلہ کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہم نے راستے کھولے اور جیلوں سے رہا کیا، کیا انہیں ریلیز کرنا چاہیے تھا؟ ڈائیلاگ کے نام پر ہم نے بہت بڑا بلنڈر کیا ہے کسی پر الزام نہیں لگا رہا، ہمارا دشمن چاہتا ہے ایک ایٹمی طاقت ہے اس کو معاشی طاقت کیوں بننے دیں گے، جب بھی پاکستان ٹیک آف کرنے لگتا ہے صورتحال خراب کر دی جاتی ہے، کبھی سیاسی عدم استحکام پیدا کر دیا جاتا ہے تاکہ پاکستان معاشی طور پر آگے نہ بڑھ سکے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اب بھی کہتا ہوں تاخیر نہیں ہوئی ہمیں بیٹھ کر مسائل کا حل کرنا چاہئیں، ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے، ہاؤس کی کمیٹی بنا لیتے ہی تاکہ دونوں اطراف سے تجاویز آئیں اور ان پر عمل ہو۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ناراضی کے نام پر تشدد کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کس سے ناراض ہیں ریاست ماں جیسی ہوتی ہے ماں سے کیسی ناراضی؟ ریاست پاکستان کو تسلیم کریں اور آئیں بیٹھ کر بات کریں، جو پہاڑوں پر چڑھ کر معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی؟

ای پیپر دی نیشن