کچھ روز قبل دہشت گردی کے لیے کام کرنے والے افراد کی ماﺅں کو وزیر داخلہ رحمان ملک نے مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے ایسے بچوں کو دودھ نہ بخشیں جو دہشت گردی میں ملوث ہیں.... ہمارا خیال ہے کہ قوم کی دولت لوٹ کر ڈکار تک نہ مارنے والوں کی ماﺅں کو بھی ایسا ہی مشورہ دیا جانا چاہیے کہ وہ بھی قومی دولت پر ہاتھ صاف کرنے والے ملک دشمن بیٹوں کواس وقت تک، اپنا دودھ نہ بخشیں، جب تک وہ لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانوں میں جمع نہ کرا دیں.... این آر او کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عوامی خوشی ”سرد“ پڑ چکی ہے کہ تاحال کسی وزیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا البتہ ایک بات ہر جگہ کہی جاتی ہے کہ حکومت عدلیہ کے احترام پر یقین رکھتی ہے.... گویا احترام پر محض یقین رکھا جا رہا ہے.... سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آتا.... سوئس عدالتوں میں مقدمات دوبارہ کھلوانے سے لے کر طارق کھوسہ کی بحالی تک سبھی امور پر حکومت نے چپ سادھ لی ہے اور عوام سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے گوےا
واہ کرماں دے ولیا رِدھی کھےر تے بن گےا دلیا
اصل بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ جسے عوام کا مکمل اعتماد حاصل ہے پہلی بار طاقتور لٹےروں کے خلاف فیصلہ دے کر ملکی دولت لوٹنے والوں کا احتساب کرنے لگی ہے۔ یقینا ایسے میں مافیا ، آزاد عدلیہ اور میڈیا کے خلاف متحد ہو کر سامنے آسکتا ہے۔ کیونکہ کرپشن کی بہتی گنگا میں ہر سیاست دان نے ہاتھ دھو رکھے ہیں ۔۔۔ کون ہو گا جس نے قرضے معاف نہ کرائے ہو گے۔ البتہ جس کے ہاتھ صا ف ہو ں گے قوم اسے سر آنکھوں پر بٹھائے گی ۔۔۔ مگر بابا دینا سچ کہتا ہے کہ یہ وڈےرے، سیاست دان، جاگےردار اور صنعتکار اصل میں سب ایک ہیں یعنی
بھرا، بھراواں دے چچڑ کاواں دے
ایسے میں قومی دولت واپس قومی خزانے میں کیسے آئے گی؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ حکومت عدلیہ تصادم اگر ہوتا ہے تو اس کا نتےجہ کیا نکلتا ہے؟ نتیجہ جو بھی ہو وہ کم از کم موجودہ حکومت اور جمہوریت کے حق میں اچھا نہیں ہو گا ۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر عدالتی فیصلے کے بعد دو تےن وزرائ، انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے مستعفی ہو کر عدالتوں کا سامنا کرتے، اس سے حکومت کی ساکھ میں اضافہ ہو تا اور حکومتی دباﺅ میں کمی آتی۔ اب آئی ایم ایف کی امدادی قسط آرہی ہے یہ امداد بھی اگر عوام کے کسی کام نہ آئی اور اس سے بھی صرف اور صرف حکمران طبقہ استفادہ کرتا رہا تو عوام کہا ں جائیں گے؟ کیا خواجہ سراﺅں کی تالیوں سے قومی لٹےرے شرما کر لو ٹی ہوئی رقم واپس کر دیں گے ؟ ہمارے خیال میں ایسی اخلاقی جرات پاکستانی دولت لوٹنے والوں میں ہر گز موجود نہیں۔ یہی لوگ حقیقی مافیا ہیں جنہیں نکیل ڈالنا اتنا آسان نہیں ہے۔ میڈیا کے چند سر پھرے صحافی ، اینکرز پرسنز اور ججز مافیا کی جنگ سے کیسے نبرد آزما ہو ں گے؟ عام آدمی انہی سوچوں میں گھرا، امن کی عدم دستےابی ، بجلی مزید مہنگی ہو نے، لوڈ شیڈنگ بڑھنے اور آٹے چینی کی نایابی پر کڑھتا ہوا آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے،گو یا کہہ رہا ہو
ظلم حد سے گزر گےا کب کا کوئی تو حکم ِ آسمانی ہو
واہ کرماں دے ولیا رِدھی کھےر تے بن گےا دلیا
اصل بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ جسے عوام کا مکمل اعتماد حاصل ہے پہلی بار طاقتور لٹےروں کے خلاف فیصلہ دے کر ملکی دولت لوٹنے والوں کا احتساب کرنے لگی ہے۔ یقینا ایسے میں مافیا ، آزاد عدلیہ اور میڈیا کے خلاف متحد ہو کر سامنے آسکتا ہے۔ کیونکہ کرپشن کی بہتی گنگا میں ہر سیاست دان نے ہاتھ دھو رکھے ہیں ۔۔۔ کون ہو گا جس نے قرضے معاف نہ کرائے ہو گے۔ البتہ جس کے ہاتھ صا ف ہو ں گے قوم اسے سر آنکھوں پر بٹھائے گی ۔۔۔ مگر بابا دینا سچ کہتا ہے کہ یہ وڈےرے، سیاست دان، جاگےردار اور صنعتکار اصل میں سب ایک ہیں یعنی
بھرا، بھراواں دے چچڑ کاواں دے
ایسے میں قومی دولت واپس قومی خزانے میں کیسے آئے گی؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ حکومت عدلیہ تصادم اگر ہوتا ہے تو اس کا نتےجہ کیا نکلتا ہے؟ نتیجہ جو بھی ہو وہ کم از کم موجودہ حکومت اور جمہوریت کے حق میں اچھا نہیں ہو گا ۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر عدالتی فیصلے کے بعد دو تےن وزرائ، انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے مستعفی ہو کر عدالتوں کا سامنا کرتے، اس سے حکومت کی ساکھ میں اضافہ ہو تا اور حکومتی دباﺅ میں کمی آتی۔ اب آئی ایم ایف کی امدادی قسط آرہی ہے یہ امداد بھی اگر عوام کے کسی کام نہ آئی اور اس سے بھی صرف اور صرف حکمران طبقہ استفادہ کرتا رہا تو عوام کہا ں جائیں گے؟ کیا خواجہ سراﺅں کی تالیوں سے قومی لٹےرے شرما کر لو ٹی ہوئی رقم واپس کر دیں گے ؟ ہمارے خیال میں ایسی اخلاقی جرات پاکستانی دولت لوٹنے والوں میں ہر گز موجود نہیں۔ یہی لوگ حقیقی مافیا ہیں جنہیں نکیل ڈالنا اتنا آسان نہیں ہے۔ میڈیا کے چند سر پھرے صحافی ، اینکرز پرسنز اور ججز مافیا کی جنگ سے کیسے نبرد آزما ہو ں گے؟ عام آدمی انہی سوچوں میں گھرا، امن کی عدم دستےابی ، بجلی مزید مہنگی ہو نے، لوڈ شیڈنگ بڑھنے اور آٹے چینی کی نایابی پر کڑھتا ہوا آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے،گو یا کہہ رہا ہو
ظلم حد سے گزر گےا کب کا کوئی تو حکم ِ آسمانی ہو