لاہور (خبرنگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کی لاءاینڈ جسٹس کمیٹی نے مجوزہ احتساب آرڈیننس کیلئے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دیکر بل پارٹی قیادت کے سپرد کردیا ہے جس کے تحت احتساب کا عمل سیاستدانوں‘ پارلیمنٹیرینز تک محدود نہیں رہے گا بلکہ سابق جرنیلوں‘ بیوروکریٹس سمیت جو بھی کرپشن‘ لوٹ مار‘ بدعنوانیوں‘ بے ضابطگیوں کے عمل میں ذمہ دار ہوگا۔ اسکے گرد احتساب کا شکنجہ کسا جائیگا۔ مسلم لیگ (ن) کی بل کے حوالے سے سفارشات میں مجوزہ احتسابی کمشن کو ہر حوالہ سے آزاد اور فنانشل سمیت دیگر معاملات میں بھی خودمختار بنایا جائیگا اور اس میں چیئرمین‘ وائس چیئرمین سمیت دیگر تقرریوں میں وزارت قانون کا عمل دخل نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کی سفارشات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احتساب کا شکنجہ کسی بھی حکومتی منصب یا اہم عہدے پر رہنے کے بعد تین سال تک کی پابندی سے ماوراءہوگا۔ قوم و ملک کو نقصان پہنچانے اور قومی سرمایہ کی لوٹ کھسوٹ میں ملوث افراد کیخلاف جب بھی گواہی ملے‘ ان کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب بینکوں کو لوٹنے کے عمل کے حوالے سے وِل فٹ ڈیفالٹ کے سلسلے کو وسیع کرتے ہوئے اس میں معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کرلیا گیا ہے تاکہ معاشرے کے کسی بھی طبقے کے افراد جنہوں نے بینکوں سے قرضے لیکر واپس نہیں کئے ہوئے یا اپنے اثرورسوخ سے معاف کرایا ہے‘ انکے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔
لاءاینڈ جسٹس کمیٹی