چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نورکنی لارجر بنچ میمواسکینڈل کیس کی سماعت کررہا ہے۔ اٹارنی جنرل نے وفاق کی طرف سے جوابات پیش کرتے ہوئے کہاکہ میموایشو پر ایوان صدر میں بائیس نومبر کو اجلاس ہوا جس میں حسین حقانی نے استعفیٰ دے دیا، جسے اُسی روز منظور کرکے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔ حسین حقانی نے اس سے پہلے بھی اپنے مستعفی ہونے کی تجویز دے دی تھی، اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم نے بائیس نومبر کے اجلاس میں میمو کی تحقیقات کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب وفاق کاکہناہے کہ میمو محض کاغذ کا ٹکڑا ہے، پھر اس ٹکڑے پر صدر، وزیراعظم ، آرمی چیف کا اجلاس ہوتا ہے، پھر وزیراعظم تحقیقات کا بھی کہتے ہیں، حقانی سے استعفیٰ آخر کس لئے لیا گیا، اس کیس میں الزام لگانے والا اور اس الزام میں آنے والا، دونوں تحقیقات چاہتے ہیں، منصور اعجاز آج بھی موقف پر قائم ہے، اس نے جواب میں بلیک بیری کی اکتیس تصاویر بھی دی ہیں، پوری قوم متحد ہے کہ ملکی سلامتی، آزادی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ میمو غلط ہے توبھی اس کی تحقیقات ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج محترمہ بے نظیر بھٹو کی چوتھی برسی ہے وفاق بتائے کے تحقیقات کا کیا ہوا۔