گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی چوتھی برسی کے موقع پر صدر مملکت نے جلسے سے طویل عرصہ بعد گفتگو کی مگر انداز بیان وہی جارحانہ تھا، خطاب کرتےہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم وہاں جائیں گے جہاں تاریخ لے جائے گی، ہماری سیاست موروثی سیاست نہیں ہے، صدرنےکہا کہ جب بھی مقابلہ کرینگے انداز جمہوری ہوگا اور وفاق کو ٹوٹنےنہیں دینگے، کرسیوں کیلئے نہیں جمہوریت کیلئے لڑیں گے۔ بےنظیربھٹوکےقاتلوں کےحوالے سے صدرنےکہا کہ کاش عدالتیں انکےاختیارمیں ہوتیں مگر ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری سے پوچھتے ہیں کہ بےنظیر کے قاتلوں کا کیا بنا، چیف جسٹس کو دوسرے کیسز نظرآجاتے ہیں لیکن بھٹوکیس نظرنہیں آتا جبکہ پیپلزپارٹی کا ایک وزیرگزشتہ ڈیڑھ سال سے جیل میں پڑا ہے، صدرمملکت نے کہا کہ ان کے بیمارہونے پرلوگوں نے انہیں میڈیکل ان فٹ سمجھا لیکن ہوسکتا ہے کہ ان کا مسل پل ہوگیا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی دوستوں کو بتانا چاہتاہوں کہ بی بی کا قرض آصفہ اتارے گی بے نظیر کا علم روالپنڈی کی اسی جگہ سے اٹھائے گی جہاں وہ گرا تھا۔ کونڈولیزارائس کی کتاب نےبی بی کا کیس دوبارہ کھول دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی اینکرز اپنے پروگراموں میں سیاستدانوں کی ٹوپیاں نہ اچھالیں۔ ہم سب کےدوست ہیں کسی کےدشمن نہیں، میاں صاحب کی ہمیشہ تعریف کی ہے۔ بلوچستان کےحوالےسے صدر نےاپنےخطاب میں کہا کہ بلوچوں کو دعوت دیتےہیں کہ لڑنا ہے تو انکی طرح لڑیں، بلوچوں کو آئین اور قانون میں رہتےہوئےحق دیا جائیگا۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اختیارات پارلیمنٹ کو دیکرکسی پر احسان نہیں کیا، لوگوں کو تو اس پر بھی اعتراض ہے کہ پارلیمنٹ کو اختیار کیوں دیا گیا۔ صدر نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے سے روکا جا رہا ہے، ہم پر انگلیاں اٹھانےوالےبتائیں پچھلی حکومتوں نےملک کو کیا دیا، اب ملک میں ٹیلر میڈ جمہوریت نہیں چلے گی۔