قائد ِجمہوریت شہید محترمہ بینظیر بھٹو

Dec 27, 2012

فرزانہ راجہ

قائد ِ جمہوریت شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد ِ مُسلسل کے ہر لمحے عوام کے لئے تقویت کا باعث بننے والی اُن کی تقاریرہر خطرے کے مقابلے میں اُن کا جرات ِ اظہار اور عوامی اُمنگوں کی ترجمانی کرنا میرے لئے ہمیشہ ہمت و طاقت کا سبب بنتے ہیں۔ اُن کی عظیم جدوجہد اور وطن عزیز کے لئے اُن کی انتھک خدمات پوری دنیا میں کسی کو بھی متاثر کر سکتی ہیں یہاں تک کہ اُن کی اپنی قربانی اور جان کا نذرانہ پاکستان میں جمہوریت کی بقاءکا ضامن اور حاصل جمہوریت قرار دیا جاتا ہے۔
میرے لئے ہر وہ لمحہ جو میں نے اپنی قائد ِ جمہوریت کے ساتھ گزارا ایک ایسا سرمایہ گراں قدر ہے کہ جس کے بارے میں جتنی گفتگو کروں کم ہے۔ اس مضمون کو لکھتے ہوئے ہر وہ وقت میری آنکھوں کے سامنے موجود ہے جو میں نے اپنی عظیم قائد اور لیڈر کے ساتھ گذارا اور یہی میری سیاسی زندگی کی اساس ہے۔ بلاشبہ اُن کے ساتھ گزارا ہوا ہر ہر وقت، سیکھنے کے زبردست مواقع میری زندگی کا بہترین اثاثہ ہیں۔
اُن کی لاجواب قیادت اور جمہوری جدوجہد کے طویل برس ہمیشہ میرے ذہن پر نقش رہیں گے۔ اُن کی دن رات کی کوششوں کو نزدیک سے دیکھنا اور سمجھنا میرے لئے ایک عظیم اعزاز ہے- اُن کا عزم اور استقلال میرے لئے مسلسل رہنمائی کا باعث بنا رہتا ہے۔ بحالی ِجمہوریت کی اس غیر معمولی جدوجہد کے دوران شہید بی بی کے ساتھ ہونے والی گفتگو اور اُن کی طرف سے ملنے والی مسلسل رہنمائی میری شخصیت کا ایک لازم جُز ہے- اُن کے نزدیک پاکستان کے عوام کی مجموعی فلاح و بہبود، خواتین کا بااختیار ہونا اور ملک کے نوجوان محروم طبقے کے لئے نئے معاشی مواقع ہمیشہ اہمیت کے معاملات رہے۔ اُن کا پاکستان واپس آنے کا فیصلہ اور محرک عوام سے شدید محبت تھی۔
قائد ِ جمہوریت شہید محترمہ کی آخری وطن واپسی نے ہمیشہ کی طرح ملک میں تحریکِ بحالیِ جمہوریت میں ایک نئی روح پھونک دی- اپنی عظیم قائد کے ساتھ کام کرنے کے دوران اُن کی بے باک جرات اور عزم ہمارے لئے مزید تقویت کا باعث ہوتے اور ہمارے دل عوام کے لئے محبت اور اخوت سے مامور رہتے تھے۔
سفاکی اور بربریت نے27 دسمبر کے المناک و اندوناک سانحے میں ہم سے وہ گراں بہار بینظیر تحفہِ پروردگار چھین لیا گو کہ اُ سکی جمہوری روشنی کے مینار ہمیشہ بلندو بلا رہیں گے۔
ملک دشمنوں نے عوامی حکومت کا راستہ روکنے کے لئے شہید بینظیر بھٹو کو نشانہ بنایا اور انہوں نے وفاقِ پاکستان کو بچاتے ہوئے اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے جان قربان کر دی۔ یہ اور بات ہے کہ آج سچ پوری طرح سے طلوع اور جھوٹ پوری طرح سے غروب ہو چکا ہے۔
اپنے آخری تاریخی خطاب میں قائد ِ جمہوریت نے پاکستان کے مستقبل کے متعلق اپنا واضح موقف بھرپور انداز میں پیش کیا جہاں اُنہوں نے فرسودہ خیالات اور عوام دشمن قوتوں کے لئے کوئی گنجائش باقی نہیں رکھی۔ یہ درحقیقت ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی، افہام و تفہیم اور پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کے ساتھ حتمی وابستگی کا اظہار تھا۔ جہاں ہر شہری کو سماجی، معاشی، مذہبی حقوق اور اُن کا تحفظ جمہوریت کے اعلیٰ اقدار سے ہی حاصل ہونا ہے۔ عوام کی حقیقی رہنما ہونے کے ناطے وہ پاکستان کے محروم طبقات کے حقوق کی پُرزور علمبردار تھیں۔ اُن کے قاتلوں نے اصل میں پاکستان کی اُمیدوں کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن حقیقی طور پر ناکام رہے کیونکہ آج قائد ِ جمہوریت اُمید اور مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں اور اِن طبقات کو غربت کی دلدل سے نکالنے کی جدوجہد کا دوسرا نام شہید بینظیر بھٹو سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ملک کی بقاءاور سا لمیت اُن کی اولین ترجیح رہی کہ جس کے سبب اُنہوں نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔
آج اُن کے یوم شہادت کے موقع پر یہ کہنا حق ہو گا کہ قائد ِ جمہوریت شہید بینظیر بھٹو کی زندگی پاکستان کی بھرپور سا لمیت اور بقاءمیںمضمر ہے ۔ آمریت سے جمہوریت کا کامیاب ترین سفر بینظیر تحفہ اور عوامی کامیابی ہے۔
بدلا ہے نظام تو
حق ملا عوام کو
پاکستان زندہ باد             
شہید بے نظیر بھٹو کے 5ویں یوم شہادت پر لکھا گیا خصوصی مضمون

مزیدخبریں