ملتان (نوائے وقت نیوز + آئی این پی) گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے کہا ہے کہ نئے صوبے نہیں بنائیں گے تو غربت میں اضافہ ہو گا، لاہور امیر تر ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ نئے صوبے اور خزانے کی چابی لاہور والوں کے پاس ہے۔ پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی نئے صوبوں کو بنانے کے لئے منظور کی جانے والی قراردادوں کو مذاق نہ سمجھا جائے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پریکٹیکل آدمی ہوں وژن بنا لوں تو عملدرآمد کرانا آتا ہے۔ میری گورنری آئینی ہے ، اس کی نگران سیٹ اپ میں اہمیت بڑھ جائے گی۔ بہاولپور صوبے کی بات اسمبلی میں کی تو مجھ پر فقرے کسے گئے، چاہتا تھا کہ سرائیکی صوبہ بن جائے۔ انہوں نے کہا جب تک نئے صوبے نہیں بنیں گے ملتان اور بہاولپور میں کوئی انڈسٹری نہیں لگ سکے گی، لوگوں کی غربت اور محرومیوں کو دیکھتے ہوئے نئے صوبوں کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل میں ہی رہیں لیکن اگر دھکے دے کر نکال دیا گیا تو وہ اپنے خاندان سے مشاورت کریں گے۔ گورنر نے کہا گورنرشپ کی اہمیت نگران سیٹ اپ میں زیادہ بڑھ جاتی ہے، پیر صاحب پگارا مجھ سے ناراض نہیں ، خواہش ہے کہ مسلم لیگ فنکشنل میں ہی رہوں لیکن اگر دھکے دے کر نکال دیا گیا تو پھراپنے خاندان سے مشاورت کرو ں گا۔ وہ بدھ کو ڈوگر ہاﺅس ملتان میں سینیٹر ملک صلاح الدین ڈوگر کی وفات پر ان کے صاحبزادے پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے جنرل سیکرٹری ملک عامر ڈوگر، عدنان ڈوگر اور عثمان ڈوگر سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی سید عبدالقادر گیلانی اور سید علی موسیٰ گیلانی بھی ان کے ہمراہ تھے، گورنر پنجاب احمد محمود نے کہا کہ روحانی طور پر یہ عہدہ مجھے اللہ تعالیٰ کی دین ہے اور یہ آج ہے کل نہیں ہوگا تو اس کی پروا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے معاملے پر بہت سارے وکیل ہیں میں بھی ان میں سے ایک وکیل ہوں، میں نے پنجاب اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھایا تو مجھ پر ہوٹنگ ہوئی مگر میں جو ویژن بنالوں اس پر عمل کرنا میرے لئے مشکل نہیں ہوتا ، بہاولپور صوبہ بحالی کیلئے ہم نے کنونشن کئے ، جلسے کئے میں چاہتا ہوں کہ سرائیکی صوبہ بھی بنے اور بہاولپور صوبہ بھی بحال ہو ، انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کے حوالے سے قراردادوں کو پڑھا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ بہاولپور صوبہ بحال اور سرائیکی صوبہ بنایا جائے، انہوں نے کہا ہے کہ صوبے کا معاملہ کوئی سیاسی ایشو نہیں ہے یہ اس خطے کی محرومی اور پسماندگی کو دیکھ کر اٹھایا گیا اس لئے صوبے کے قیام کا مطالبہ پاکستان کے مفاد میں ہے، انہوں نے کہا کہ لاہور کا انفراسٹرکچر ، تعلیم ، صحت سمیت تمام سہولتیں سب سے زیادہ اچھی ہیں اس لئے مجھ جیسا آدمی بھی اپنا گھر لاہور بنانے پر مجبور ہے کہ میرے بچے بہتر تعلیم حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سہولیات کے فقدان کے باعث یہاں کے بچے گورنمنٹ اور ایچی سن کالج کے بچوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے اس لئے پبلک سروس کمشن میں بھی حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر شخص سہولیات دیکھ کر سرمایہ کاری کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ سرائیکی صوبے کا وجود قائم کیا جائے اور جو پہلے سے صوبے موجود تھے ان کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی اسمبلی سے سرائیکی صوبے کی قراردادیں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا بہت بڑا کارنامہ ہے مگر صوبے کی چابی جنوبی پنجاب والوں کے پاس نہیں لاہور والوں کے پاس ہے ، خزانے اور صوبے کی چابی ہمیشہ لاہور میں رہتی ہے جب چابی نہیں ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں اس لئے ہمیں اپنی حکمت عملی سے خزانے اور ایڈمنسٹریشن کی چابی حاصل کرنا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔آن لائن کے مطابق مخدوم احمد محمود نے کہا کہ مسلم لیگ ن صوبوں پر کمشن کے حوالے سے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی بجائے نئے صوبوں سے متعلق قراردادوں پر عمل کرائیں۔ گورنر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ شہباز شریف کہتے ہیں آپ کی گورنری اڑھائی ماہ کی ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ تو خدائی دعویٰ ہے۔ ایسے دعوے نہ کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن یہ سمجھے کہ صوبوں پر قومی کمیشن کے بائیکاٹ سے اس کے ووٹ بینک میں اضافہ ہو گا کیونکہ میں سمجھتا ہوں ایسا نہیں ہو گا۔