اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ/اے پی اے) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ میرے جلسے سے لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے کہ میرا ایجنڈا الیکشن کو ملتوی کرانا ہے، میں نے اپنے خطاب میں بھی کہا کہ میرا مقصد الیکشن کو ملتوی کرانا نہیں بلکہ الیکشن کو شفاف بنانا ہے، میں نے قوم کی 25سال تربیت کی ہے، اب لوگ باشعور ہوچکے ہیں، تحریک منہاج القرآن نے کسی ایجنسی سے کوئی پیسہ نہیں لیا تحریک منہاج القرآن کے کارکنان نے اپنے زیورات بیچے اور مکان بیچ کر وہ جلسے میں شامل ہوئے، تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ نہیں بلکہ شارٹ مارچ ہوگا، عوامی مارچ بیٹھے گا اور فیصلہ ہو جائیگا، 20ویں ترمیم میں ایک سازش کی گئی ہے کہ صرف دو پارٹیاں ہی بیٹھ کر ملک کے فیصلے کرسکتی ہیں، بلوچستان کو سرے سے داخل نہیں کیا گیا جو ایک سازش ہے اس طرح ملک کو توڑنے کی بھی سازش نظر آتی ہے، عدلیہ اور فوج کو بھی اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ نجی ٹی وی کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں 5سال بعد لوٹ کر آیا کچھ ایسے ہیں جو 8 سال بعد معاہدے کے تحت آگئے۔ میری دوہری شہریت رکھنے میں کسی کو کیا مسئلہ ہے۔ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ صرف پارلیمنٹ کے رکن کیلئے اجازت نہیں ہے، میں نے ابھی تک الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا، دوہری قومیت چھوڑنے کا سوال تب پیدا ہوگا جب الیکشن لڑنے کا فیصلہ کروں گا، ابھی ہم الیکشن ریفارمز کی طرف توجہ دے رہے ہیں اسی نظام نے فاطمہ جناحؒ کو ہرایا اس نے پھانسیاں بھی دیں ہم نے کبھی سوچا نہیں کہ 18 کروڑ عوام کو کوئی حق نہیں کہ وہ الیکشن لڑ سکیں۔ ڈاکٹر نے مجھے باہر جا کر علاج کا مشورہ دیا۔ منہاج القرآن کے فنڈ سے نہ کبھی پہلے اور نہ موجودہ جلسے میں استعمال کئے۔ یہ بعض لوگوں کو مغالطہ ہے کسی ایک جگہ میں نے نہیں کہا کہ نگران حکومت میں آرمی اور عدلیہ کو شامل کریں۔ دو جماعتوں کی دلچسپی ہے کہ نگران ان کے مفادات کا تحفظ کریں، جب نیشنل سکیورٹی اور دہشتگردی کا مسئلہ آتا ہے تو آرمی سے مشاورت لی جاتی ہے عدلیہ سے بھی مشاورت کی جاتی ہے۔ جب ووٹوں جیسی گنتی کے چھوٹے کام میں ملٹری ملوث ہے تو نگران حکومت بنانے کی مشاورت کیلئے ملٹری سے مشاورت کیوں نہیں کرسکتے۔ یہ کہیں نہیں کہ دو پارٹیاں مک مکا کرکے نگران حکومت بنا لیں۔ اس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت ہونی چاہئے۔ میں نے 3ہفتوں کا جو نوٹس دیا ہے تو میں نے ایجنڈا نافذ کرنے کا نہیں کہا میں نے کہا ہے کہ 10 جنوری تک ایماندار، شفاف نگران مقرر کر دیں۔ الیکشن کمشنر عادل آدمی مقرر کردیا لیکن اس کے پاس اختیارات ہی نہیں۔ پارلیمنٹ نے اگر حقیقی مفاد میں کام کیا ہوتا تو پاکستان میں امن ہوتا۔ پارلیمنٹ جو دہشتگردی کے خلاف قانون نہیں بنا سکی، یہ جو کچھ بھی کریں گے جھرلو کیلئے کریں گے۔ طاہر القادری نے کہا کہ میرا کوئی ایجنڈا نہیں سوائے پاکستان کو بچانے اور جمہوریت بحال کرنے کے۔ اس میں ہر گز الیکشن کو ملتوی کرانے کا ایجنڈا شامل نہیں، بعض لوگوں کو غلط فہمی ہے۔ میں نے آئین میں تبدیلی نہیں مانگی ہم تو آئین کا نفاذ اور الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں۔ جلسے پر خرچ کوئی سو کروڑ بنا دے یا ہزار ان کی مرضی، تحریک منہاج القرآن کے ہر ملک میں چندہ دینے والے 50ہزار ارکان ہیں۔ اگر ایک ہزار آدمی ایک ہزار پاﺅنڈ دیدے تو وہ 10 کروڑ روپیہ بنتا ہے۔ میرے کارکن 100 ایسے جلسے کرسکتے ہیں۔ میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت یا اقتدار پر قبضے کے حق میں نہیں۔ میں وہ کام کرنے جا رہا ہوں جو محترمہ بے نظیر 93ءمیں کر چکی ہیں۔ مارچ کرکے بے نظیر کی سنت پر عمل کرنے جا رہا ہوں، نوازشریف نے عدلیہ بحال کرنے کیلئے لانگ مارچ کیا میں بھی مارچ کرنے جا رہا ہوں۔ اس مارچ میں انشاءاللہ کوئی حادثہ نہیں ہوگا۔ اسلام آباد جائیں گے تو ایک شیشہ نہیں ٹوٹے گا۔