لاہور + پشاور (اے این این + نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کو بتایا گیا ہے کہ جنوری میں گیس لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ گیس چوروں کے خلاف چھاپے اوگرا کے دائرہ کار میں رہ کر مارے جائیں، معاملے کی تحقیقات کےلئے ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے صدر دفتر میں چودھری بلال احمد ورک کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کو ہدایت کی کہ وہ صارفین کو کمرشل گیس کنکشن جاری کرنے کا عمل شروع کرے تاکہ ملک میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو اور محاصل بڑھائے جا سکیں۔ ایم ڈی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری میںگیس کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو گا جس کی وجہ سردی کی شدت ہے۔ دریں اثناءقائمہ کمیٹی پانی و بجلی کے اجلاس میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے پشاور کے مختلف گرڈ سٹیشنز پر 30 سے 90 فیصد تک بجلی چوری ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں عملے کی قلت دور کرنے کیلئے بھرتیوں پر پابندی اٹھانے کی سفارش اور ٹرانسفارمروں کی خریداری کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی ہے اور وزارت بجلی کو ملک بھر میں جاری منصوبے جلد ازجلد مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس جمعرات کو دن دو بجے پارلیمنٹ ہاﺅس کے کمیٹی روم نمبر7 میں ارشد خان لغاری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے فنڈز ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے جاری منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ٹرانسفارموں کی خریداری کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور ان ٹرانسفارمروں کی مرمت کیلئے سرکاری ورکشاپیں قائم کی جائیں۔ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے کیلئے تمام ترسیلی کمپنیاں م¶ثر کردار ادا کریں۔کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ صارفین اور محکمہ جات سے بجلی بلوں کی ادائیگیاں ریکور کرے اور لوڈشیڈنگ میں کمی کرے۔کمیٹی نے پیسکو کو ہدایت کی کہ وہ فاٹا کو کوٹے کے مطابق بجلی فراہم کرے۔
گیس لوڈ شیڈنگ