لاہور + کراچی (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) ملکی بجلی کے نظام میں پانی اور گیس کے پاور پلانٹس بند ہونے سے خسارہ 42 سو میگاواٹ تک پہنچ گیا اور لوڈشیڈنگ مزید بڑھ گئی ہے۔کئی شہروں اور دیہات میں 10 سے 16 گھنٹے تک بجلی بند رہی جبکہ کئی شہروں میں گیس پریشر میں شدید کمی رہی جس کے باعث لوگ سراپا احتجاج بنے رہے۔ صوبائی دارالحکومت میں بجلی ہر گھنٹے بعد جانے لگی۔ شہریوں نے اس صورتحال پر شدید احتجاج کیا۔ ہائیڈل سے بھی بجلی جنریشن صرف 12 سو میگاواٹ رہ گئی جبکہ گیس سے بجلی بنانے والے پلانٹس بھی مرحلہ وار بند ہو رہے ہیں اور ایسی صورتحال کے بعد لاہور اور دیگر شہروں میں تقسیم کار کمپنیوں نے 12 گھنٹے کا باقاعدہ لوڈشیڈنگ شیڈول جاری کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 جنوری تک صورتحال میں بہتری نہیں آئے گی جس کی وجہ سے صارفین کو 12 سے 14 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی۔ روزانہ 15 گھنٹے تک بجلی بند رہنے سے لوگ پریشان ہو گئے۔ انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آن لائن کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی نے نیا گیس لوڈ مینجمنٹ منصوبہ جاری کر دیا جس کے مطابق گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کیلئے صنعتوں کو ہفتے میں 2 دن گیس بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم کو اگلے ہفتے بند کر دی جائے گی۔ علاوہ ازیں سوئی سدرن نے کراچی میں گیس پریشر میں کمی کے باعث صنعتوں کو گیس کا استعمال 30 فیصد کم کرنے کی درخواست کر دی۔
لوڈشیڈنگ بڑھ گئی