اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف اور انسانی حقوق نے لاءاینڈ جسٹس کمیشن ترمیمی بل 2013ءکی کثرت رائے سے منظوری دیتے ہوئے کمشن کے سربراہ کے صوبائی ارکان کی تقرری کے اختیارات کو محدود اور متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کو لازمی قرار دیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لاءاینڈ جسٹس کمشن کا رکن، انصاف تک رسائی کے فنڈ کے استعمال میں صوبوں کو حصہ دار اور کمشن کو عالمی اداروں و ممالک سے قانون و انصاف کے حوالے سے معاہدوں، وفود و معلومات کا تبادلہ سمیت مفاہمتوں کی یادداشت پر دستخطوں کا حکومت سے منظوری لینے کے بعد آنے کا اختیار دے دیا جبکہ تحریک انصاف نے بل کے کچھ نکات سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ لکھوا دیا۔ وزارت قانون و انصاف کے سپیشل سیکرٹری جسٹس (ر) رضا خان نے لاءاینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان ترمیمی بل 2013ءپیش کرتے ہوئے کہا کہ لاءاینڈ جسٹس کمشن 13 ارکان پر مشتمل ہے جس کے سربراہ چیف جسٹس ہوتے ہیں جبکہ چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور دیگر ارکان اس میں شامل ہیں۔ تحریک انصاف کے علی محمد خان نے کہا کہ لاءاینڈ جسٹس کمشن کے اراکین کی تقرری کے حوالے سے چیئرمین کے اختیارات کو محدود کیا جائے اور کسی بھی صوبے کے رکن کی تقرری کے حوالے سے متعلقہ صوبوں کی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کو لازمی قرار دیا جائے جس پر تمام ارکان نے حمایت کرتے ہوئے اسے منظور کر لیا۔ کمیٹی نے لاءاینڈ جسٹس کمشن کو بیرونی اداروں، ممالک سے معاہدوں، وفود و معلومات کے تبادلہ کے حوالے سے ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے تمام معاہدوں کی وفاقی حکومت سے پیشگی منظوری لازمی قرار دے دی جس پر تحریک انصاف کے رکن نے مخالفت کرتے ہوئے اختلافی نوٹ لکھوایا کہ ان معاہدوں کے حوالے سے صوبائی حکومتوں سے مشاورت کر نے کی تجویز پیش کی۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں شرکت اور کورم پورا کرنے کے لئے چیئرمین کمیٹی ارکان کو فون کراتے رہے جس کے باوجود کمیٹی کا اجلاس آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ 19 ارکان پر مشتمل کمیٹی میں سے صرف 8 نے شرکت کی۔
قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے لا اینڈ جسٹس ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا
قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے لا اینڈ جسٹس ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا
Dec 27, 2013