لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے پنجاب میں قائم تمام دانش سکولوں میں بلوچستان کے طلبا و طالبات کیلئے مقررکردہ کوٹہ دوگنا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت بلوچستان کے طلبا و طالبات کو تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کیلئے وظائف بھی فراہم کر رہی ہے اور اس وقت تقریباً 500 بلوچ طلبا و طالبات پنجاب میں دانش سکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور سالڈویسٹ مینجمنٹ کے شعبے میں بھی بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت اور بلوچ بہن بھائیوں کی ہر ضرورت کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے گا اور اس ضمن میں بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت اور عوام نے بلوچستان کے زلزلہ زدہ بہن بھائیوں کی بھرپور مدد کی ہے اور مصیبت کی گھڑی میں ان کا ساتھ نبھایا ہے۔ پنجاب حکومت اور عوام نے کروڑوں روپے کی امدادی اشیا زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بھجوائیں جبکہ این ایف سی ایوارڈ میں بھی پنجاب ہر سال اپنے حصے کے 11 ارب روپے بلوچستان کو دے رہا ہے جو قومی یکجہتی کے عمل کو مستحکم بنانے کیلئے پنجاب حکومت کا مستحسن اقدام ہے۔ یہ بات انہوں نے گذشتہ روز بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ شہباز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں محب وطن اور عوامی خدمت کے جذبہ سے سرشار قیادت اقتدار میں ہے جو عوام کو درپیش مسائل کے حل اور صوبے کی تعمیر و ترقی کیلئے محنت، دیانت اور ایمانداری سے کام کر رہی ہے۔ بلوچستان کی موجودہ قیادت کی پالیسیوں اور ٹھوس اقدامات کی بدولت نہ صرف صوبہ ترقی کرے گا بلکہ پاکستان بھی مضبوط اور مستحکم ہوگا۔ پاکستان کی موجودہ قیادت بلوچستان کے مسائل کا مکمل ادراک رکھتی ہے اور بلوچ عوام کو درپیش مشکلات کے ازالے کیلئے ایک عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ بلوچستان پاکستان کا ایک اہم صوبہ ہے۔ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ ہم بلوچ بھائیوں کی مدد کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پنجاب حکومت نے وزیراعظم کے ریلیف فنڈ میں بھی 25 کروڑ روپے جمع کرائے ہیں جن میں عوام کی جانب سے دیئے گئے عطیات بھی شامل ہیں۔ بلوچستان میں 1122 ایمرجنسی سروس کے اجرا کیلئے بھی بلوچستان حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے زلزلہ متاثرین کی بھرپور مدد کرنے پر وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اور عوام نے زلزلہ زدگان کی نہ صرف بھرپور مدد کی بلکہ متاثرین کی ہر ضرورت کو پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے پنجاب کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے اور صوبے میں ریسکیو 1122 سروس کے اجرا کے حوالے سے بھی پنجاب حکومت سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دانش سکولوں میں بلوچ طلبا و طالبات کا کوٹہ دوگنا کرنے پر بھی پنجاب کے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں۔ چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ پاک چین دوستی ہمالیہ سے اونچی، سمندر سے گہری، شہد سے میٹھی اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے۔ چین کی قیادت کا وژن، اقتصادی ترقی اور عوام کی محنت اقوام عالم کیلئے رول ماڈل ہے۔ پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کیلئے چینی قیادت اور عوام کے تعاون پر شکر گزار ہیں۔ چین کی متعدد کمپنیاں پاکستان میں مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔ کاشغر سے گوادر تک اقتصادی راہداری کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اقتصادی راہداری کی تعمیر سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے حجم میں کئی گنا اضافہ ہو گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز چین کے معروف چینل ژن جیان ٹی وی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شہباز شریف نے چینی ٹی وی چینل ژن جیان کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرقیادت حکومت پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے دوست ممالک سے تعلقات کو نئی بنیادوں پر استوار کر رہی ہے۔ ان ممالک میں چین سرفہرست ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے میں خوشحالی اور ترقی کا نیا باب ثابت ہو گا۔ اقتصادی راہداری کی تعمیر میں تعاون پر چینی قیادت کے انتہائی شکرگزار ہیں۔ گوادر پورٹ پاک چین دوستی کی شاندار مثال ہے۔ توانائی کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توانائی کے بغیر ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ پاکستان توانائی بحران سے نکلنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہا ہے۔ توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے متعدد چینی کمپنیوں سے معاہدے کئے گئے ہیں۔ میرے حالیہ دورہ چین میں صوبہ ارونچی کی جانب سے ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے 3 ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چین اور بھارت نے اپنے سرحدی تنازعات نظرانداز کرکے معاشی میدان میں تعلقات کو فروغ دیا ہے۔ چین بھارت باہمی تجارت کا حجم 75 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ چین کی کمپنیاں بھارت میں 20 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگا رہی ہیں۔ انشاء اللہ وہ وقت ضرور آئے گا جب پاکستان اور چین مل کر بجلی کے 40 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائیں گے۔
عبدالمالک کی ملاقات: شہباز شریف نے دانش سکولوں میں بلوچ طلبہ کا کوٹہ ڈبل کر دیا
Dec 27, 2013