اسلام آباد (ثنا نیوز + نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے ان کیمرہ اجلاس میں متفقہ طور پر سندھ، پنجاب، خیبر پی کے، اسلام آباد میں مارچ 2014ء میں بلدیاتی انتخابات کی سفارش کی ہے۔ بلدیاتی شیڈول پر نظرثانی سے متعلق قومی اسمبلی کی قرارداد کی اتفاق رائے سے توثیق کر دی گئی ہے۔ اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ پنجاب میں موجودہ شیڈول کے تحت 30 کروڑ بیلٹ پیپر شائع کرنے کے لئے صرف 15 دن ملیں گے ۔ 4 ہزار سے زائد حلقہ بندیاں متنازعہ ہیں اس بارے میں سندھ اور پنجاب میں درخواستیں دی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو بلدیاتی انتخابات پر بریفنگ دی گئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن شیر افگن نے سندھ اور پنجاب میں جاری بلدیاتی انتخابی عمل کی تفصیلات اور مشکلات پر آگاہ کیا۔ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین میاں عبدالمنان کی صدارت میں ہوا، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد سمیت کمیٹی کے ارکان نثار احمد جٹ ، عارفہ خالد پرویز ، شاہدہ رحمانی ، نفسیہ عنایت اللہ خٹک اور دیگر نے شرکت کی ۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پنجاب کے لئے 30 کروڑ سندھ کے لئے 3 کروڑ بیلٹ پیپر شائع ہوں گے پنجاب میں امیدواروں کے حتمی فیصلے کا مرحلہ 15 جنوری تک مکمل ہو سکے گا اس طرح 30 کروڑ بیلٹ پیپرز کے لئے 15 روز ملیں گے۔ یعنی روزانہ 2 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپنا ہوں گے تمام بیلٹ پیپر سرکاری چھاپہ خانوں سے شائع ہوں گے ۔ کمیٹی کو عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے معاملے سے آگاہ کیا گیا کہ اس سیاہی کی لائف 6 گھنٹے ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ آئندہ یہ سیاہی استعمال نہیں ہو گی ۔ بلکہ معیاری سیاہی کا استعمال ہو گا ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اتفاق رائے سے خیبر پی کے کی طرح پنجاب، سندھ میں بھی مارچ 2014 میں بلدیاتی انتخابات کی سفارش کی گئی ہے موجودہ شیڈول کے تحت انتخابات کا انعقاد ناممکن نظر آتا ہے ۔ پنجاب، سندھ میں 4 ہزار متنازعہ حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سندھ میں تمام درخواستوں کو یکجا کر لیا گیا۔ پنجاب میں بھی ایسا متوقع ہے ہم انتخابات کے خلاف نہیں 30 کروڑ بیلٹ پیپرز شائع ہونے ہیں۔ ان کی اشاعت کے لئے وقت کہاں ملے گا۔ الیکشن کمشن نے اعتراف کیا کہ ووٹوں کے حوالے سے استعمال ہونے والی مقناطیسی سیاہی کی لائف چھ گھنٹے ہوتی ہے۔ اس طرح اس سیاہی کے لگے انگھوٹھوں کی چھان بین کیسے ہو سکے گی یہی وجہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں معیاری سیاہی استعمال ہو گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمشن کے مطابق سندھ میں 3 کروڑ بیلٹ پیپروں کی چھپائی 30 جنوری تک ممکن نہیں۔ الیکشن کمشن کے حکام نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ اور پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف 4 ہزار کے قریب اپیلیں دائر ہیں۔ الیکشن کمشن اور قائمہ کمیٹی نے مقررہ تاریخوں پر بلدیاتی انتخابات ممکن نہ ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے چیئرمین نے کہا کہ مارچ میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ الیکشن کے لئے 4 لاکھ بائیو میٹرک مشینیں درکار ہیں، فنڈز کہاں سے لائیں۔ مزید وقت کے لئے صوبائی حکومتوں کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے۔ الیکشن کمشن کے حکام نے بھی مزید وقت کے لئے قائمہ کمیٹی کی تجویز سے اتفاق کیا۔ اے این این کے مطابق پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا امکان ہے، پارلیمنٹ اور الیکشن کمشن نے اس بارے میں ایکا کر لیا ہے، صوبوں کو مکمل تائیدکا عندیہ دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات جنوری کے بجائے مارچ میں کرا نے کی سفارش کی الیکشن کمشن نے کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ پنجاب میں 30کروڑ اور سندھ میں 3 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی مقررہ تاریخوں تک ممکن نہیں، صوبے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کریں تو الیکشن کمشن اس کی تائید کرے گا، مقررہ تاریخوں میں صاف شفاف الیکشن نہیں کرا سکتے، انگوٹھوں کے نشانات کیلئے چار لاکھ بائیو میٹرک ڈیوائسز کیلئے درکار 20 ارب روپے کہاں سے لائیں؟، عام انتخابات میں استعمال شدہ مقناطیسی سیاہی کا وقت 6 گھنٹے سے زیادہ نہیں تھا۔ آن لائن کے مطابق سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مؤخرہونے کا امکان ہے، الیکشن کمشن نے شیڈول بڑھانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایاکہ سندھ اور پنجاب میں مختصر وقت میں بلدیاتی انتخابات کیلئے مطلوبہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام ممکن نہیں جس کے باعث الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کے شیڈول میں ترمیم کرنے کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ میں 18جنوری اور پنجاب میں 30جنوری کو الیکشن ہونے تھے اس قلیل وقت میں اتنی زیادہ مقدار میں بیلٹ پیپر پرنٹنگ کارپوریشن کیلئے ممکن نہیں، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ سے زیادہ سے زیادہ ایک مہینہ اورکم ازکم پندرہ دن کا وقت مانگے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات فروری کے وسط تک ہونے کا امکان ہے، سپریم کورٹ نے پندرہ دن کا وقت دیا تو بلدیاتی انتخابات 15فروری تک ہونگے۔ زیادہ وقت ملا تو شیڈول مارچ تک جا سکتا ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ صوبے میں احتساب کمشن لا رہے ہیں، ملک میں کرپشن ناسور بن چکی ہے، عوامی مسائل کے حل اور کرپشن کو ختم کرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں، احتساب ہونے والا ہے۔ درست کام نہ کرنے والے افسر صوبہ چھوڑ دیں۔ کرپشن روکنے کیلئے قانون لا رہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ سندھ اور پنجاب بلدیاتی انتخابات کیلئے جھوٹی تاریخیں دیکر پھنس گئے ہیں، ہم جھوٹی تاریخ نہیں دے سکتے، 15 جنوری کو بتائیں گے، بلدیاتی انتخابات کیلئے ایسی تاریخ نہیں دے سکتے جس پر پورا نہ اتر سکیں۔