اجمل قصاب کے بیان پر ضمانت مسترد نہیں کی جا سکتی : ذکی الرحمان کیس کا تفصیلی فیصلہ

Dec 27, 2014

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت نے ممبئی حملہ کیس میں ذکی الرحمان لکھوی کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جاری کردہ فیصلہ پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ ذکی الرحمان لکھوی کو اجمل قصاب کے بیان پر 6 سال تک قید رکھا گیا۔ ٹرائل میں تاخیر کی سزا ملزم کو نہیں دی جا سکتی اور ضمانت کے بعد ٹرائل بھی م¶ثر انداز میں چل سکتا ہے۔ اجمل قصاب کے بیان پر ضمانت مسترد نہیں کی جا سکتی۔ اجمل قصاب کے بیان کی ہمارے قانون شہادت میں کوئی گنجائش نہیں ، ایک گواہ کے مطابق فرید کوٹ کا محمد اجمل اپنے گاو¿ں میں ہے اور زندہ ہے۔ گواہ سی آئی ڈی افسران کے مطابق ٹریس کی گئی کالز میں ذکی الرحمان لکھوی کی آواز کا شبہ تھا۔ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر چودھری اظہر نے ذکی الرحمان لکھوی کی ضمانت کی مخالفت کی۔ عدالت کے فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ ایک گواہ کے مطابق فرید کوٹ کا رہائشی اجمل قصاب اپنے گا¶ں میں موجود ہے جبکہ سی آئی ڈی افسران کے مطابق ریکارڈ کی گئی کال میں آواز ذکی الرحمان کی ہونے کا شبہ تھا جس کی بنا پر ذکی الرحمان لکھوی کو قید نہیں رکھا جا سکتا۔ بی بی سی ڈاٹ کام کے مطابق پاکستانی حکومت کی طرف سے ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی طرف سے ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت منظور کرنے کے فیصلے کو ابھی تک اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ اس مقدمے کے سرکاری وکیل چودھری اظہر کا موقف ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اہلکار ا±نہیں اس فیصلے کی مصدقہ نقول فراہم نہیں کر رہے، جبکہ متعلقہ عدالت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ابھی تک ا±نہیں اس ضمن میں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی عدالت کی طرف سے مصدقہ نقول دینے پر کوئی پابندی لگائی گئی ہے۔ ا±دھر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت کی درخواست منظور کرنے سے متعلق تفصیلی فیصلہ جمعہ کے روز جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو ممبئی حملوں میں موت کی سزا پانے والے اجمل قصاب کے بیان پر گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ بیان اجمل قصاب نے ایک بھارتی عدالت میں دیا تھا جس کی پاکستان کے شہادت کے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ محض ایک شخص کے بیان پر اور ٹرائل میں تاخیر کی سزا ملزم کو نہیں دی جا سکتی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کے خلاف درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 29 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔ جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس نور الحق قریشی نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی جانب سے نظربندی احکامات کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت منظوری کے بعد ملزم کی نظربندی کے احکامات جاری کئے جو غیر قانونی ہےں، عدالت انہیں کاالعدم قرار دے۔ جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیئے کہ وفاق کا موقف سنے بغیر نظربندی کے احکامات کو معطل نہیں کیا جا سکتا۔

ذکی الرحمٰن کیس




مزیدخبریں