سپریم کورٹ میں زیرالتواءفوجداری مقدمات جون سے پہلے نمٹانے کی حکمت عملی تیار

اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہونے والے سپریم کورٹ کے ججز‘ ہائی کورٹس اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ججوں کے اجلاس میں سپریم کورٹ میں زیر التوا تمام فوجداری مقدمات کو آئندہ سال جون سے پہلے نمٹانے کیلئے حکمت عملی تیارکر لی‘ تمام فوجداری مقدمات کوکیٹگریز میں تقسیم کر دیا گیا‘31 مئی تک سپریم کورٹ میں کوئی فوجداری مقدمہ زیرالتوا نہیں رہے گا‘ فوجداری مقدمات کو مختلف کیٹگریز میں رکھنے کیلئے 2 سیشن ججزکو ذمے داریاں دے دی گئیں‘ سپریم کورٹ کے 2جج جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید خان کھوسہ براہ راست عمل کی نگرانی کریں گے‘ انسداد دہشت گردی قانون مجریہ1997ءکے تحت عسکریت‘ بم حملوں، ٹارگٹ کلنگ اور مذہبی منافرت سے متعلق زیرالتوا اپیلوں اور آئینی درخواستوں کو آئندہ سال مارچ میں نمٹا دیا جائےگا‘ انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت دائر قتل اور اغوا کے مقدمات‘ معاشرے میں خوف پھیلانے‘سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور تعزیرات پاکستان کے تحت دائر مقدمات کے فیصلے جون سے پہلے کردئیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پرنسپل سیٹ اسلام آباد اور رجسٹریوں میں زیر التوا فوجداری مقدمات کو اگلے سال موسم گرما کی چھٹیوں سے پہلے نمٹانے کیلئے گزشتہ فل کورٹ میٹنگ میں حکمت عملی تیار کرلی گئی تھی لیکن ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس پر نظرثانی کرکے تمام فوجداری مقدمات کو کیٹگریز میں تقسیم کر دیا گیا ہے جن کی سماعت کیلئے اگلے سال سے پرنسپل سیٹ اور رجسٹریوں میں بنچ تشکیل دیئے جائیں گے جس کی وجہ سے 31 مئی تک سپریم کورٹ میں کوئی فوجداری مقدمہ زیرالتوا نہیں رہے گا۔ ذرائع نے بتایا اس وقت سپریم کورٹ میں 3200 فوجداری مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں سے 1600 مقدمات سماعت کیلئے لگانے کیلئے متعلقہ برانچ بھیج دیئے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ان 1600مقدمات کا فیصلہ اگلے 2مہینے میں کر دیاجائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نئی صورتحال میں انسداد دہشت گردی قانون مجریہ1997ءکے تحت دائر عسکریت، بم حملوں، ٹارگٹ کلنگ اور مذہبی منافرت سے متعلق زیرالتوا اپیلوں اور آئینی درخواستوں کو ترجیحی بنیادوں پرسن کر نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئندہ سال مارچ کے آخر تک ان مقدمات کو نمٹا دیا جائے گا جبکہ انسداددہشت گردی کے قانون کے تحت دائر قتل اور اغوا کے مقدمات، معاشرے میں خوف پھیلانے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور تعزیرات پاکستان کے تحت دائر مقدمات کے فیصلے آئندہ سال جون سے پہلے کردئیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا موجودہ چیف جسٹس نے ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد عام سائلین کے مقدمات نمٹانے پر زور دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ میں مقدمات نمٹانے کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،اس وقت روزانہ 50 سے 60 مقدمات نمٹائے جا رہے ہیں جبکہ مقدمات دائرہونے کی شرح 35سے45روزانہ ہے۔ ذرائع نے بتایا موجودہ عدالتی سال کے دوران اب تک سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر 13872 مقدمات کافیصلہ کیا ہے جبکہ 19932 مقدمات زیر التوا ہیں۔
حکمت عملی تیار




ای پیپر دی نیشن