فوجی افسروں کی سربراہی میں عدالتیں بنانے سے عدلیہ کمزور ہوگی: انسانی حقوق کمشن

لاہور(آئی این پی)پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے فوجی افسروں کی سربراہی میں خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کے اس ناخوشگوار فیصلے کی حمایت کرنے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کو جاری بیان میں ایچ آر سی پی کے ترجمان نے کہا کہ ان میں سے چند جماعتوں نے پہلے ان عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ایچ آر سی پی کو اس اقدام پر کئی تحفظات ہیں۔ پہلا یہ کہ اس فیصلے سے عدلیہ کمزور ہوگی۔ اس کے علاوہ ان عدالتوں کے قیام سے ملک میں ایک آزاد اور مضبوط عدالتی نظام پر عدم اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے ماضی میں کئی فوجی عدالتوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ دوسرا یہ کہ شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازعہ رہا ہے اور ایک بار پھر اعلیٰ عدلیہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔ ’’فوری انصاف ‘‘ کا نظام کبھی بھی شفاف نہیں رہا اورنہ ہی تیز رفتار ثابت ہوا۔ تیسرا یہ کہ اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ سیاسی اختلاف رائے رکھنے والے افراد بالخصوص وہ جن کا تعلق بلوچستان اور سندھ سے ہے، وہ ان فوجی عدالتوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ کمشن کے مطابق جلدبازی میں کیا گیا یہ فیصلہ اس لیے بھی قابل اعتراض ہے کہ سپریم کورٹ بذات خود دہشت گردی کے مقدمات کو فوری طور پر نپٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن