اسلام آباد( آن لائن+ این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر و سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بے نظیر بھٹو کیس کا مقدمہ روزانہ کی بنیادوں پر سننے کا حکم دے ،فوجی عدالتیں مقدمات میں تیزی لانے کیلئے بنائی گئی ہیں ، اعلیٰ عدلیہ کا انسداد دہشتگردی ٹرائل میں تیزی کا فیصلہ قابل تعریف ہے، سانحہ پشاور کیتاریں افغانستان سے جا ملتی ہیں ، افغان صدر اشرف غنی مولوی فضل اللہ کو چوبیس گھنٹوں کے اندر پاکستان کے حوالے کریں، خیبر پی کے کے پسماندہ علاقوں کو مراعات دی جائیں تو دہشتگردی کم ہوسکتی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے التجا ہے کہ وہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کا مقدمہ روزانہ کی بنیادوں پر سنیں اور جلد از جلد اس کا فیصلہ بھی دے اگر حکومت کو ضرروت پڑتی ہے تو بے نظیر بھٹو قتل کیس کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھی چلایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں مقدمات میں تیزی لانے کیلئے بنائی گئی ہے اس کی قانونی شکل مرتب کرنے کیلئے پارلیمنٹ کے اندر بل پاس کیاجائے گا اور پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں کی نگرانی بھی کرینگی ۔ سیاستدانوں نے فوجی عدالتوں کی حمایت کرکے دہشتگردی کیخلاف مقدمات کی سماعت کا درمیانی راستہ نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ججز اور پراسکیوٹرز کو اور گواہان کو سکیورٹی فراہم کی جائے تو دہشتگردی کے مقدمات بھی سول کورٹس ، سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ میں چل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کی تاریں افغانستان تک جارہی ہیں سانحہ پشاور کو فضل اللہ نے مانیٹر کیا اور دہشتگردوں کو ہدایات بھی دیتا رہا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی ،مولوی فضل اللہ آرمی کا کردار اس برے وقت میں قابل ستائش ہے جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔