فنڈز کی عدم دستیابی۔۔۔۔۔ قومی کھیل ہاکی کا مستقبل سوالیہ نشان بننے لگا

Dec 27, 2014

چودھری محمد اشرف

یہ بات حقیقت ہے کہ اس وقت پاکستان حالت جنگ میں ہے جسے اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات کا سامنا ہے۔ حکومت پاکستان آرم فورسزکے ساتھ مل کر جس طرح دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے۔ پوری قوم اس کامیابی کے لئے دعا گو ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی وہ تمام ذمہ داریاں بھی احسن طریقے سے پوری کرتے جائیں جن کو اگر وقت پرہی پورا کیا جائے تو آنے والے دنوں میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کھیلوں کے میدان پہلے ہی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ کر بے آبادی کی تصویر بنے ہوئے ہیں اگر ایسے میں ہم نے اپنے نوجوان کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کی قدر نہ کی تو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے ہاتھ سے بچا کھچا ٹیلنٹ بھی ختم ہو جائے۔ ترقیاتی منصوبوں کےلئے تو ہم بیرونی ممالک سے مدد لے سکتے ہیں لیکن کھیلوں کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لئے ہمیں خود ہی کام کرنا ہو گا۔ نوجوان کھلاڑی ہمارا سرمایہ ہے جس نے دنیا کو کونے کونے میں جا کر ملک کا نام روشن کرنا اوراپنی ثقافت کا پرچار کرنا ہوتا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں وقت دے۔ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف خود ایک سپورٹس مین رہ چکے ہیں اگر ایسے میں وہ کھلاڑیوں کے مسائل خود نہیں سمجھیںگے تو دوسرا کوئی بھی انہیں نہیں سمجھے گا۔ ہاکی پاکستان کا قومی کھل ہے آج شدید مالی بحران کا شکار ہے اگر ایسے میں حکومت نے فوری طور پر توجہ نہ دی تو شایدنوجوان نسل قومی کھیل ہاکی بدل کر کسی دوسرے کھیل کے نیشنل سپورٹس کا نام دینے کا مطالبہ کر دیں۔ اگر ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے تو یہ حکومت کی ہی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کی ترقی کے لئے درکار رقم فیڈریشن کے عہدیداران کو دے۔ ویسے ہمارے نوجوان کھلاڑی جنہوں نے ایشین گیمز ور چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ہے۔ کھلاڑیوں کی تمام نظریں ایوان وزیراعظم کی جانب لگی ہوئی ہیں پتہ نہیں ایسی کیا بات ہے کہ وزیراعظم کھلاڑیوں کو ملاقات کا کوئی وقت ہی نہیں دے رہے ہیں۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کا 51 واں کانگرس اجلاس گذشتہ دنوں لاہور میں زیر صدارت اختر رسول لاہور میں منعقد ہوا جس میں قومی ہاکی ٹیم کی سال بھر کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ پاکستان ہاکی کو درپیش مسائل بھی تمام ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔ اس موقع پر اہم فیصلے بھی کیے گئے جس میں پی ایچ ایف ویمن ونگ کو تحلیل کرنے کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو بورڈ کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ اس اجلاس کے بعد سیکرٹری فیڈریشن رانا مجاہد نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی او سی اور انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی ہدایت کی روشنی میں ویمن ونگ کو تحلیل کر دیا گیا ہے جسے چلانے کے لئے جلد جی ایم کا تقرر کر دیا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ سے فیڈریشن تک خواتین کا کوٹہ20 فیصد کرتے ہوئے چاروں صوبوں کو ایگزیکٹو بورڈ میں برابر کی نمائندگی دیتے ہوئے خواتین ارکان کی تعداد چار کر دی گئی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران کی عمر کی بھی حد مقرر کر دی گئی ہے۔ صدر پی ایچ ایف 70 اور سیکرٹری پی ایچ ایف65 سال سے زائد کا نہیں ہوگا جبکہ ایگزیکٹو بورڈ اور کانگرس کے ارکان کی بھی عمر 70سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔ ایگزیکٹو بورڈ میں ڈیپارٹمنٹس کی تعداد 2 سے بڑھا کر تین کر دی گئی ہے۔ رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ آئی او سی اور ایف آئی ایچ ہدایت کی روشنی میں آئس ہاکی کے علاوہ ملک میں باقی جتنی بھی ہاکی ہوگی وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے زیر نگرانی ہوگی۔ اجلاس میں فیڈریشن کے ذمہ عرصہ داراز سے جو نا مکمل چیزیں چلتی رہیں تھیں آج ان تام کو ختم کر دیا گیا ہے فیڈریشن کے آئین کو آئی او سی اور ایف آئی ایچ کے مطابق کرنے کی منظور حاصل کر لی گئی ہے جس کی روشنی میں ہاکی کے کھیل سے کرپشن اور ممنوعہ ادویات کے استعمال کو ختم کرنے کے لئے اینٹی کرپشن یونٹ کے قیام سمیت 4 ڈولپنگ کوڈ کو آئین کا حصہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ماسٹر اور گرینڈ ماسٹر ہاکی کو متعارف کرایا گیا ہے۔ ماسٹر ہاکی 35 سے 60 سال جبکہ گرینڈ ماسٹر میں 60 سال سے زائد عمر کے تمام کھلاڑی حصہ لے سکیں گے۔ سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ایگزیکٹو بورڈ کے با اختیارات میں اضافہ کرتے ہوئے مستقبل میں ہاکی فیڈریشن کے انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا تقرر اب بورڈ کرے گا اس میں صدر اور سیکرٹر ی کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں منعقد ہونے والی عالمی کپ ٹورنا منٹ میں پاکستان ہاکی ٹیم کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا ایشو انٹر نیشنل ہاکی فیڈریشن میں اٹھایا جائے گا۔ ٹیم کے ہیڈ کوچ و مینجر شہناز شیخ کی رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی ایچ ایگزیکٹو بورڈ میں پاکستان کے نمائندے قاسم ضیاءبات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اس کی ترقی کے لئے قومی خزانے سے ہی فنڈز جاری ہونے چاہیے ہم اپنے طور پر پرائیویٹ سیکٹر کے علاوہ چاروں صوبائی گورنرز اور وزرائے اعلیٰ سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ قومی کھیل ہاکی کے لئے فنڈز جاری کریں۔ رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ 2015 ءکے سپورٹس کیلنڈر کو مکمل کرنے کے لئے 60 کروڑ روپے درکار ہیں جس میں قومی ٹیم کے 6 انٹرنیشنل ٹور بھی شامل ہیں۔ جو فنڈز بغیر ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فروری میں چائنہ نے پاکستان ہاکی ٹیم کو دعوت دے رکھی ہے جسے ابھی تک کنفرم نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنا منٹ اپریل میں ،مئی میں دورہ آسٹریلیا کے علاوہ دورہ یورپ اور ورلڈ ہاکی لیگ کے سیمی فائنل کا مرحلہ شامل ہیں۔ فنڈز کے بغیر کوئی بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری فیڈریشن رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم ہے اچھی کارکردگی دکھانے والے صوبوں کو انعام بھی دیا جائے گا۔ اس موقع پر بلوچستان ہاکی ایسوس یایشن کے صدر لشکری ریئسانی کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کو متنفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی گئی ہے کہ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے لیے 50 کروڑ روپے گرانٹ کی بھجوائی جانے والی سمری کو فوری منظور کرتے ہوئے ایشین گیمز اور چیمپیئنز ٹرافی کی سلور میڈل ٹیم کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ملاقات کا وقت دیں۔ سابق اولمپیئنز انجم سعید، دانش کلیم، شفقت ملک، سابق کپتان ایم عثمان، سابق کپتان اصلاح الدین صدیقی اور شہناز شیخ نے اپنے بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ قومی کھیل کی ترقی کے لیے فنڈز کی اشد ضرورت ہے اگر اس کھیل میں ماضی کا نام کمانا ہے تو اس کی حکومت کو سرپرستی کرنا ہوگی۔ پاکستان ہاکی ٹیم نے ایشین گیمز اور چیمپیئنز ٹرافی میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے دونوں ٹورنامنٹ کے فائنل تک پاکستان ٹیم نے رسائی حاصل کی۔ جن حالات میں پاکستان ٹیم نے ان ٹورنامنٹس میں شرکت کی تھی اس سے بھی تمام قوم پوری طرح آگاہ ہے۔ حکومت قومی کھیل کو سپورٹ کرئے انشااﷲ مستقبل میں مزید اچھے نتائج حاصل ہونگے۔

مزیدخبریں