اسرائیل کی اعلیٰ ترین عدلت کی طرف سے یہ حکم جمعرات کو سنایا گیا جس کی تفصیلات دو دن بعد شائع کی گئی ہیں، یہودی آبادکاروں کی کسی سرکاری اجازت نامے کے بغیر تعمیر کی گئی اس بستی میں قریب پچاس اسرائیلی خاندان رہتے ہیں۔ یہ بستی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کسی بھی جگہ پر قائم کی گئی سب سے بڑی غیر قانونی یہودی بستی ہے۔ یہودی بستی گرانے کا فیصلہ اسرائیلی سپریم کورٹ کے صدر آشیر گرونس کی سربراہی میں تین ججوں پر مشتمل ایک پینل نے اتفاق رائے سے سنایا۔ عدالت نے اسرائیلی حکام کو اس بستی کے انہدام کے لیے زیادہ سے زیادہ دو سال تک مہلت دی ہے۔ اسی دوران مغربی کنارے میں دھماکے میں کار میں سوار ایک اسرائیلی شہری اور اس کی گیارہ سالہ بیٹی زخمی ہوگئے۔