”بے رحم احتساب سب کیلئے انصاف“ افتخار چودھری کا سیاسی پارٹی کا اعلان‘ منشور جاری

Dec 27, 2015

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنی سےاسی پارٹی ”پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی“ کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کا منشور جاری کردےا۔ متفقہ طور پر پارٹی کے صدر افتخار محمد چوہدری ہونگے۔ ایڈووکیٹ شیخ احسن الدین میڈےا کوارڈینٹر جبکہ افتخار چوہدری کے فوکل پرسن سابق ممبر اسمبلی عمر فاروق مےاں خیل ہونگے۔ پارٹی کا آئین تشکیل دینے اورباقی عہدیداروں کا انتخاب پارٹی الیکشن کے بعد کےا جائے گا۔ 25 دسمبر کو یوم قائد کے موقع پر پارٹی کا اعلان کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں، حکومت ملک کو جمہوری انداز میں چلانے میں ناکام ہوگئی، ادارے تباہ ہوچکے ہیں انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، اداروں کی بجائے افراد کو مضبوط کرنے کی پالیسی نے ملک کو کھوکھلا کر دےا، پارلیمانی نظام ملکی ضرورےات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے رےاست کی بہتری کے لئے صدارتی نظام لانا ہوگا ،ان کی پارٹی میں کوئی ایک شخض بھی ایسا نہ ہوگا جس پر کرپشن کا ذرا سا بھی الزام ہو، وہ کسی پر تنقید نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا میں گھرمیں آرام سے بیٹھ کر زندگی گزار سکتا تھا، بارکونسل بناکر پریکٹس کر سکتا تھا مگر دوران ملازمت جو لوگوں کی حالت دیکھی ضمیر نے مجبور کےا کچھ کرنا ہے، صاحب اقتدار لوگ ملک کو گدھوں کی طرح نوچ رہے ہیں ان سب کا مقابلہ ایک مشکل کام ہے مگر عدلیہ بحالی تحریک کے مشکل کام میں جو کامےابی ملی اس سے امید پیدا ہوئی کچھ کروں۔ انشاللہ کامےابی ملے گی۔ انہوں نے کہا بیرون ملک کاروبار کرنے والے، پراپرٹےاں بنانے والے، آئی ایس آئی سے پیسے لیکر سےاسی پارٹی، بیرون ملک سرمایہ رکھنے والے جو صرف اقتدار کے لیے پاکستان آتے اور جاتے ،این آراو لیکر آتے اور جاتے ہیں ان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ایسا کوئی فرد ان کی پارٹی میں شامل نہ ہوگا۔ موجودہ حکومت کہتی ہے ہمارے پاس 21ارب ڈالرز کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں، میں سوال کرتا ہوں یہ ذخائر کتنی خودکشےاں، اموات، حادثات روک سکے؟ 200 ارب سوئس اکاﺅنٹس میں پڑے یہ پاکستان کے پیسے ہیں، پاکستان کا قرضہ 68 ارب ڈالرز ہے اگر یہ رقم واپس آجائے تو قرضہ بھی ادا ہو سکتا اور باقی رقم بھی استعمال ہو سکتی ہے مگر افسوس کہ رقم کی واپسی سے متعلق سوئس قانون تبدیل ہونے کے باوجود پاکستانی حکومت نے ایک خط تک لکھنے کی زحمت نہیں کی۔ عدل اور بے حمانہ احتساب بنےادی چیز ہے جب تک ملک میں بے رحمانہ احتساب نہ ہوگا کوئی غریب کی بات نہ سنے گا۔ انہوں نے کہا سب حکمران سابق اور موجودہ ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں غیرقانونی کارروبار میں ملوث ہیں اقتدار کی بارےاں لی جار رہی ہیں۔ انہوں نے کہا پرائیویٹ تعلیم کے لیے قائم سکول کالجز منافع بخش انڈسٹری بن چکے ہیں، حکمران اور اپوزیشن پارٹےاں ملی ہوئی ہیں، ایک دوسرے سے مک مکا کرچکے ہیں، ایک پارٹی استعفے دیتی دوسری اس کو مناتی، ایک پارٹی عالمی مارکیٹ میں تیل کم ہونے کا کہہ کر قیمت کم کرنے کا کہتی دوسری پارٹی اسکو مناتی اور پٹرول پہلے سے زےادہ مہنگا کردےا جاتا ہے، جمہوریت کے نام پرسب مل کرکھا رہے ہیں اسی لئے ہم صدارتی نظام کے حامی ہیں، ملک پر ایک خاص سےاسی ٹولہ مسلط ہے، ملک کو ان سے نجات دلانے لئے لوگوں کو قربانی دینا ہوگی میں قربانی دینے کے لیئے تےار ہوں۔ وہ اقتدار میں آکر زرعی اصلاحات، عدالتی احتساب، محکوموں کو حاکموں کے سامنے کھڑا کریں گے، سپریم کورٹ نے ریکوڈک بچاےا اب حکومت ان ہی چوروں سے سودا بازی کررہی ہے۔ افواج پاکستان کے باعث ملک میں امن امان قائم ہوا۔ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹی، ملک کا امن فوج کے شہیدوں کے خون کا مرہون منت ہے، خارجہ پالیسی برابری کی بنےاد پر ہونا چاہئے نہ کہ منت سماجت کی طرح، کہتے ہیں انڈےا سے کھیلنے سے 250 ارب ملیں گے میں کہتا ہوں اتنے کی تو حکمران کرپشن کر جاتے ہیں۔ تارکین وطن کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے، بنےادی حقوق کی فراہمی اور سپریم اور ہائی کورٹ کا دائر اختےار فاٹا تک بڑھاےا جائے، نجکاری پالیسی کے تحت قومی اداروں واپڈا، پی آئی اے، ایچ ایم سی، پاکستان سٹیل کی نجکاری نامنظور ہے ہمارا سلوگن.... تنقید بذریعہ تجویز ہوگی۔ ہم ایک شیڈوکینٹ بنائیں گے جوہر محکمہ کی کارکردگی پر نظر رکھے گی، کمیٹےاں تشکیل دی جائیں گی، صوبوں کے مسائل مشترکہ مفادات کونسل میں لاکر فوری طور پر حل ہوں گے، سےاسی پارٹی کا نشان تیشہ عدل ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے افتخار محمد چودھری نے کہا بہت سارے لوگوں سے مشاورت کے بعد پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ بہت سے وکلاءاور کئی سیاستدان میرے ساتھ ہیں۔ ہماری پارٹی میں اکانومسٹ سمیت ہر شعبہ زندگی کے افراد ہیں، پارٹی کے اخراجات ممبرشپ فیس سے پورے کرینگے۔ ہماری پارٹی فیس دس روپے ہے، میں نے ایک ہزار روپے دی ہے۔ بطور چیف جسٹس پاکستان سٹیل، حج کوٹہ اور این آر او کیس میں ہم نے بے رحمانہ احتساب کیا۔ ایک وزیراعظم نے 52 روپے بنٹے میں جن میں سے 46 ارپ روپے واپس لئے۔ رینٹل پاور کیس آج بھی چل رہا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ذاتی تعلقات تھے مگر ان کے خلاف بے رحمانہ احتساب کیا۔ پاکستان میں کونسی جماعت اچھی ہے سوال پر کہا کہ میں کسی کے بارے میں بات نہیں کرونگا، سب اپنی جگہ پر اچھی ہونگی تاہم جماعت اسلامی ایسی جماعت ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے کہا کہ سانحہ 12 مئی سب سکے سامنے ہے۔ پرویز مشرف ہائیکورٹ کے جج کو وفاقی شریعت کورٹ کا چیف جسٹس بنانا چاہتے تھے، اختلاف ہونے پر مجھ سے استعفیٰ مانگا گیا، میں نے الزامات مسترد کرتے ہوئے انکار کر دیا۔ پرویز مشرف کے ساتھ ملاقات میں کوئی شخص میری حمایت میں نہیں بولا، اس وقت جنرل کیانی، جنرل حامد، وزیراعظم شوکت عزیز اور بریگیڈیئر اعجاز موجود تھے۔ میرے بیٹے پر بے بناید الزامات لگائے گئے، سپریم کورٹ کے کمشن کے سامنے میرے بیٹے کا احتساب ہوا۔ میڈیا نے بھی احتساب کیا لیکن کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔ انہوں جنے استفار کیا کہ کیا پارلیمنٹ میں تمام صا ف لوگ آتے ہیں؟ پارلیمانی نظام کی وجہ سے ملک کو متحد نہیں رکھ سکے، دوہری شہریت کے لوگ بھی پارلیمنٹ میں آ جاتے ہیں۔ بے رحم احتساب اور سب کیلئے انصاف پارٹی بنانے کا مقصد ہوا۔
افتخار محمد چودھری

مزیدخبریں