اسلام آباد (شفقت علی‘ نیشن رپورٹ) پیپلزپارٹی کے رہنما سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ بینظیربھٹو کے قاتلوں کو سزا ملنے میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان کا عدالتی نظام ہے۔ رحمان ملک نے ”دی نیشن“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا سابق چیف جسٹس افتخار چودھری مخلص ہوتے تو بینظیربھٹو کے قتل کا کیس بہت پہلے مکمل ہوچکا ہوتا لیکن ہم اب تک بی بی شہید کے قاتلوں کے حوالے سے فیصلے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کیس کا فیصلہ 2جنوری کو آنے کی توقع ہے‘ ہم انصاف ملنے کی امید کر رہے ہیں۔ بینظیر کو 27دسمبر 2007ءکو قتل کیا گیا تھا۔ اس وقت کے فوجی حکمران مشرف نے قتل کا الزام بیت اللہ محسود پر لگایا تھا۔ یو این انویسٹی گیشن کے مطابق سکیورٹی کی کمی حملے کی مرکزی وجہ تھی۔ اس لئے سکیورٹی میں کمی کے حوالے سے مشرف کا کردار بھی سامنے آجاتا ہے تاہم مشرف نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ رحمان ملک نے کہا پیپلزپارٹی نے کیس کو سردخانے میں نہیں ڈالا بلکہ وہ قاتلوں کا ٹرائل چاہتی ہے۔ ہم متاثرہ فریق ہیں اور قاتلوں کو سزا دلوانا چاہتے ہیں۔ کیس میں زرداری کی عدم دلچسپی کے حوالے سے رحمان ملک نے کہا کہ بات مضحکہ خیز ہے‘ مرکزی متاثرہ شخص ہیں۔ وہ کئی سالوں سے انصاف کیلئے پرامید ہیں۔ بدقستمی سے بغیر کسی ثبوت کے انہی پر الزامات دھرے جارہے ہیں۔ زرداری پاکستان میں اتحاد پر یقین رکھتے ہیں اور عدالتوں سے انصاف ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ زرداری پہلے شخص تھے جنہوں نے بینظیر کو پاکستان واپس آنے سے روکا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انکی جگہ وہ خود پاکستان چلے جاتے ہیں مگر بینظیربھٹو اپنا ذہن بناچکی تھیں۔ امارات کی حکومت نے بھی بینظیربھٹو کو واپس جانے کے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔ رحمان ملک نے کہا یاد کیجیئے قتل کے بعد جائے وقوعہ کو کیسے فوری طور پر دھو دیا گیا تھا۔ اس وقت پیپلزپارٹی اقتدار میں نہیں تھی اور ہم احتجاج کے سوا کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ بلیو بک کے تحت بینظیر کو سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی اور ریلی کے بعد ان کی گاڑی کو روک لیا گیا۔ وی وی آئی پی فرد کی نقل وحرکت اس طریقے سے نہیں کی جاتی۔ بینظیربھٹو کے ساتھ عام افراد جیسا سلوک کرنے کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔ اس سوال پر کہ پھر مشرف مرکزی ملزم ہیں رحمان ملک نے کہا عدالت کا فیصلہ آنے دیں۔ انہوں نے کہا پراسیکیوٹر ذوالفقار چودھری جو قاتلوں کو سزا دلوانے کے قریب پہنچ گیا تھا کو قتل کر دیا گیا۔ ایک گروپ ایسا موجود ہے جو قاتلوں کو سزا دلوانا نہیں چاہتا اور کیس کو کمزور کرنے کیلئے سماعتوں کو مو¿خر کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم نے جب بھی عدالت سے رجوع کیا ہمیں مایوسی ہوئی۔ رحمان ملک نے کہا پیپلزپارٹی پنجاب میں دوبارہ جگہ بنا رہی ہے۔ اصل میں ہم ہارے نہیں‘ ہمیں سائیڈ پر لگایا گیا تھا۔ ہم دوبارہ پنجاب میں آئیں گے، خوشی کی بات ہے نوازشریف نے زرداری کی پاکستان واپسی کو خوش آمدید کہا ہے۔ بلاول پارٹی کی سربراہی کررہے ہیں‘ اسے خوش آمدید کہتے ہیں مگر پارٹی کو تجربہ کار شخص کی بھی ضرورت ہے اور اس حوالے سے زرداری کا کوئی ثانی نہیں۔ بلاول ہمارے سربراہ ہیں اور زرداری ہماری طاقت۔ انہوں نے کہا زرداری کا تجربہ کام شروع کرے گا اور پرانے اتحاد ٹوٹیں گے اور نئے اتحاد بنیں گے۔ امید ہے پیپلزپارٹی خیبر پی کے اور بلوچستان میں بھی اچھی کارکردگی دکھائے گی۔