عورتوں کی زندگی میں ترتیب و تنظیم کی اہمیت

Dec 27, 2016

شازیہ ارم....بنیادی باتیں

ہم ترقی یافتہ قومو ںکو دیکھتے ہیں تو اور بہت سی چیزوں کے ساتھ ایک خاص چیز دیکھنے میں آتی ہے ،وہ ہے انکی ترتیب و تنظیم کی عادات، انکی زندگی کے ہر شعبے میں ہمیں واضح طو رپر ایک تناسب، ترتیب اور تنظیم دیکھنے کو ملے گی۔ میں اس ترتیب وتنظیم کی اپنی قوم میں بہت کمی پاتی ہوں۔ خواہ ہماری گھریلو زندگیاں ہوں یا معاشرتی، ایک عجیب سی بے ہنگم اور بے ترتیب کیفیت کاسامنا رہتاہے۔اگر گھریلو خواتین کی زندگی کا ہی مشاہدہ کیا جائے تو ان کا بہت سا وقت غیر تعمیری اور فضول کاموں میں ضائع ہوجاتا ہے۔ اب ان فضول کاموں کی تفصیل میں جانا ممکن نہیں‘ لیکن ہر وہ کام جسکے آپکی شخصیت پر کوئی مثبت اثرات نہیں یا اس کا آپ کے گھر، آپکے خاندان اور معاشرہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا وہ فضول ہے، یعنی ہر وہ کام جو آپ کو یا آپکے گرد ونواح کو بہتر نہیں بنا رہا، وہ صرف وقت کا ضیاع ہے۔ اگر ایک گھریلو خاتون صبح سے شام تک اپنے کام کو ایک ترتیب سے کرے تو وہ بہت سا وقت اپنے لئے بھی بچا سکتی ہے جس میں وہ اپنی ذہنی نشوونما اور معاشرے کی بھلائی کیلئے بہت کچھ کر سکتی ہے۔ میں نے اکثر بہت سی خواتین کو وقت کی کمی کی شکایت کرتے ہوئے سنا ہے‘ لیکن اصل میں یہ وقت کی کمی نہیں ہوتی بلکہ وقت کی بے قدری ہوتی ہے۔ اگر وقت کو ایک خاص ترتیب اور پلاننگ کے تحت گزارا جائے تو آپ بہت سے ایسے کام کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں جو آپکو ذہنی اور روحانی طو رپر پُرسکون اور خوش رکھنے کا سبب بنتے ہیں اور آپ کو آپکی ذاتی اور معاشرتی زندگی میں زیادہ مفید بناتے ہیں۔اگر ہم نمازوں کے اوقات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی اپنا ٹائم ٹیبل بنالیں تو دن کو بہت اچھے طریقے سے تقسیم کر کے مفید طریقے سے بسر کر سکتے ہیں۔ ذہن میں یہ سوچ رکھنا ضروری ہے کہ آج دن میں ہم نے کیا کیا مفید کام کرنے ہیں۔ ایک عورت جو سارا دن گھریلو کام کاج میں گزارتی ہے‘ اس سے بڑھ کر تعمیری اور مفید کردار اور کیا ہوگا۔ جو اپنی ذات سے اتنے سارے لوگوں کو سکھ اور خوشی دے رہی ہے‘ ایسی عورتوں کیلئے تو ہمارے نبیؐ نے بھی جنت کی بشارت دی ہے۔ اب یہ عورت اگر اپنے آپکو ایک خاص ترتیب اور تنظیم کے ساتھ لے کر چلتی ہے تو اسے اپنے آپ پر توجہ دینے اور آرام کرنے کیلئے بھی وافر وقت مل جاتا ہے اور وہ ذہنی طور پر بھی پُرسکون اور بہت خوش رہتی ہے۔ ہماری وہ خواتین جو ورکنگ وومین کہلاتی ہیں‘ وہ نسبتاً زیادہ organized ہوتی ہیں اور اپنی زندگی کو زیادہ مفید اور خوشگوار طریقے سے گزارنے کے قابل ہوتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ انکا (exposure) زیادہ ہوتا ہے، ان کو زندگی کو بہتر اور خوبصورت بنانے کے ڈھنگ زیادہ سمجھ میں آجاتے ہیں لہٰذاہماری وہ خواتین جو تعلیمی لحاظ سے زیادہ پڑھی لکھی نہیں، معاشی لحاظ سے بھی کمزور ہیں، انکی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے خصوصی سطح پر یا میڈیا کے ذریعے ایسی کوشش ہونی چاہیے کہ وہ ا پنی زندگیوں میں ترتیب و تنظیم کے ذریعے بہتری لاسکیں ۔ انہیںشعور ہو کہ انکی زندگیوں میں فوقیت کن چیزوں اور کاموں کو حاصل ہونی چاہیے۔ ہمارے پسماندہ علاقوں میں عورتوں اور بچوں کی زندگیاں بہت ہی قابل رحم ہیں۔ اگر ایسے علاقوں میں عورتوں کی تعلیم و تربیت پر کچھ کام کر لیا جائے تو میں سمجھتی ہوں کہ ہماری آنے والی نسلیں سنور جائیں گی۔ اس سلسلے میں تعلیمی اداروں کے طالبعلم بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وہ سوشل ورک کے طور پر ان خواتین کو جینے کے ڈھنگ سکھاسکتے ہیں۔ آج بھی اس امر کی ضرورت ہے کہ ہمارے دانشوراور ہمارے رائٹرز عورت کو جدید تقاضوں کے لحاظ سے کوئی پیمانے دیں جس پر وہ پوری اتر کر ایک ایسی عورت کے روپ میں سامنے آئے جو اس بگڑتے ہوئے معاشرے کو سنوار دے۔ مسجدوں میںصفیں درست کرنے کا جو سبق ہمیں ہمارا مذہب دیتا ہے‘ اسکے پیچھے یہی حکمت ہے کہ ہم شعوری طورپر ایک منظم قوم بن جائیں۔ ہمیں اپنی خوبیوں اور صلاحیتوں کا ادراک ہوجائے اور ہم انکو بہترین طریقے سے استعمال میں لا کر اپنے گردونواح میں بہتری لاسکیں اورخیر بکھیر سکیںکیونکہ جب ہم کائنات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس میں ایک خاص ترتیب و تنظیم پاتے ہیں لہٰذا ترتیب و تنظیم ایک خدائی وصف ہے اور بے ترتیبی اور انتشار، فتنہ اور فساد برپا کرنیوالے شیطان سے منسوب ہے جب ہم میں ترتیب و تنظیم آ جائیگی تو اللہ تعالی کی بہت سی رحمتیں اور برکتیں بھی ہمارے شامل حال ہو جائیں گی۔

مزیدخبریں