اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + ایجنسیاں) نیب کے چیئرمین نے ادارے کو پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم 435 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں فوری طور پر انکوائری شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا حکم دیا ہے۔ بیان کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کے دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے۔ نیب کی جانب سے جاری بیان میں پاناما، برٹش ورجن آئی لینڈ میں کمپنیاں قائم کرنے والے پاکستانیوں میں ایف بی آر کے سابق چیئرمین عبداللہ یوسف اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کا نام بھی لیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے 435 پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کی انکوائری کرنے کے علاوہ ایف بی آر، سٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو ان کمپنیوں کی معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ خیال رہے کہ یہ نام گذشتہ برس پاناما پیپر لیکس میں سامنے آئے تھے جب پاناما کی کمپنی موسیک فونسیکا کی ایک کروڑ سے زیادہ دستاویزات کو افشا کر دیا گیا تھا۔ ان دستاویزات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے نام بھی تھے اور ان دستاویزات کی وجہ سے ہی عدالت میں نواز شریف کے خلاف وہ مقدمہ چلا تھا جس کے نتیجے میں انہیں رواں برس نااہل ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ چھوڑنی پڑی تھی۔ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کا مطالبہ تھا کہ ان تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جن کے نام پاناما لیکس میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں نیب ہیڈکوارٹر میں اجلاس کے دوران چیئرمین نیب برہم ہوگئے، انہوں نے کہا کہ زیرالتوا 499 انکوائریاں منطقی انجام تک کیوں نہیں پہنچیں، 287 تحقیقات کو دس ماہ میں مکمل کیوں نہیں کیا گیا؟ چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرمیں اجلاس ہوا۔ چیئرمین نیب نے صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 900 ارب روپے ریکوری کے لئے نیب پراسیکیوشن کو عدالتوں سے رجوع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زیرالتوا مقدمات پر انکوائری اور تفتیش مکمل کرکے ریفرنس بنائے جائیں۔ جاوید اقبال کا مزیدکہنا تھا کہ نیب کے1138 ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔ چیئرمین نیب نے زیرالتوا مقدمات پر انکوائری اور تفتیش جلد مکمل کرکے ریفرنس بنانے کا حکم دیا۔