’’بابے رحمتے‘‘ کی بات اس لئے کی اُس کے سامنے سچ بولیں: چیف جسٹس

لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے پاکستان بھر میں پی ایم ڈی سی سے الحاق نہ رکھنے والے میڈیکل کالجز کو داخلے روکنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے لاہور کے نجی میڈیکل کالجز کے مالکان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر بنک اکاونٹس اور طلبہ کو دی جانے والے سہولیات سے متعلق حلف نامے جمع کرانے کی ہدائت کردی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن نے از خود کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز کس قانون کے تحت کروڑوں روپے فیسیں لیتے ہیں،تعلیم اور صحت کے شعبے میں عدلیہ کا جہاد شروع ہو گیا ہے۔وہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز بتائیں جو پرائیویٹ ہسپتال سے ملحق ہوں۔ صحت کا معاملہ انسانی جانوں کا ہے۔ جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔عدالت جائزہ لے گی کہ نجی میڈیکل کالجز میں معیار برقرار رکھا گیا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نجی میڈیکل کالجز کس قانون کے تحت کام کرتے ہیں اور تعداد کتنی ہے۔ پی ایم ڈی سی کی طرف سے بتایا گیا کہ 66 میڈیکل اور 35 ڈینٹل کالجز ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید قرار دیا کہ غیر معیاری کالجز کی بہت شکایات ہیں۔ان کے خلاف کی گئی کاروائی کے بارے میں تہہ تک جائیں گے۔یہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔اس اہم معاملے پر ہفتے اور اتوار کو بھی سماعت کرنی پڑی تو کریں گے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ میو ہسپتال جانے پر مجھ پر تنقید کی گئی۔میںواضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس سیٹ پر لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ چاہتا ہوں۔مقصد صرف بہتری کی طرف جانا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا پی ایم ڈی سی نجی میڈیکل کالجز کو فیور دیتے ہیں۔ قرار دیا کہ غیر معیاری میڈیکل کالجز کی بے ضابطگیوں کے متعلق جس کو جو معلومات ہیں عدالت کو فراہم کرے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہم دو تین ہفتوں میں نجی میڈیکل کالجز کا معاملہ نمٹانا چاہتے ہیں۔نجی میڈیکل کالجز کے خلاف ایکشن لینے پر میں ایکشن لوں گا توڈاکٹرز کی ہڑتال برداشت نہیں ہوگی ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے رجسٹرار پی ایم ڈی سی کو باور کرایا کہ ’’بابے رحمتے‘ کی بات اسی لیے کی تھی کہ اس کے سامنے سچ بولیں، عدالت سے سچ بولا جائے،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور کے چودہ نجی میڈیکل کالجز میں سے کوئی بھی معیار پر پورا نہیں اترتا،ینگ ڈاکٹرز ایسویسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر سلمان کاظمی نے بتایا کہ نجی میڈیکل کالجز بارہ لاکھ روپے فیسیں لے کر کروڑوں کے چندے اکٹھے کر رہے ہیں۔غریب اور ذہین طالبعلم میڈیکل کی تعلیم سے دور کر دئیے گئے۔ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار ڈاکٹر وسیم نے بتایا کہ انہوں نے نجی میڈیکل کالجز کے خلاف کارروائی کی تو عدالت عالیہ نے حکم امتناعی جاری کر دیا،جس پرعدالت نے فوری طور پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو طلب کر کے حکم امتناعی پر چلنے والے تمام میڈیکل کالجز کے مقدمات کا تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز مالکان ایسویسی ایشن کے وکیل علی ظفر کی جانب سے فریق بننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایسویسی ایشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا،عدالت نے نجی میڈیکل کالجز کے مالکان کو بنک اکاؤنٹس اور وصول کی جانے والی فیس کی تفصیلات،،میرٹ اور کوٹے پر داخلے کی تفصیلات حلف ناموں کی صورت میں ذاتی حیثیت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صاف پانی کمپنی میں ڈھائی کروڑ روپے کی خریدی گئی بلٹ پروف گاڑی سے متعلق بات درست ہے؟ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ صاف پانی کمپنی نے کوئی بلٹ پروف گاڑی نہیں خریدی۔اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درست معلومات لے لیں کیابیرونی وفود کے نام پر گاڑیاں نہیں خریدی گئیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا کہ و وگاڑیاں لی گئی ہیں مگر ابھی پاکستان نہیں پہنچیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ گاڑیوں کے متعلق درست پتہ لگا کر عدالت کو آگاہ کریں۔ غلط بیانی کرنے پر عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو تنبہیہ کی کہ درست معلومات نہ دینے کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ڈالی جائے گی۔عدالت نے کہا کہ تعلیم صحت اور صاف پانی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میو ہسپتال کا دورہ کیا تو مجھ پر تنقید کی گئی لیکن جہاں میرے بچوں کی صحت کا مسئلہ ہو گا وہاں خود جائوں گا عدالت آنکھیں بند کرکے نہیں بیٹھ سکتی۔ چھتوں اور گیراجوں میں میڈیکل کالجز بنائے گئے ہیں بتایا جائے میڈیکل کالج کا سٹرکچرکیا ہے۔ ذاتی نمائش کیلئے نہیں جذبے کیلئے سماعت کررہے ہیں۔ گزشتہ تاریخوں پر داخلوں کی کوشش کی گئی تو مالکان ذمہ دار ہوں گے۔ سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن