اسلام آ باد (آ ئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ کمیٹی کو آ گاہ کیا جائے کہ کس قانون کے تحت فاٹا میں راہداری ٹیکس یا سیس نافذ کیا گیا ہے جبکہ فاٹا میں ٹیکس ایکٹ نافذ نہیں ہے، وزیر مملکت سیفران نے کہا کہ سیس کی مد میں جمع کیا گیا ٹیکس میں سے آج تک ایک ٹکہ بھی فاٹا کی ترقی کے لئے خرچ نہیں کیا گیا، اس کا آڈٹ بھی آج تک نہیں ہوا، آڈٹ پر جانے والوں کی جیبیں بھردی جاتی ہیں، فاٹا میں معدنیات کے شعبہ میں اندھیر نگری چل رہی ہے، فیصلہ کیا گیا تھا کہ مقامی سرمایہ کاروں کو تر جیح دی جائے گی لیکن اس پر عمل نہیں ہوا، سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ گذشتہ 50سال سے یہ غیر قانونی ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، یہ غیر آئینی ہے اس کو فوری ختم کیا جائے، کمیٹی نے فاٹا میں معدنیات کی تلاش اور ترقی کے حوالے سے حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی اور معدنیات کی رائلٹی مد وفاقی حکومت کو جمع کرائی جانے والی رقم سے سماجی بہبود کے منصوبوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی۔ منگل کو ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن کی صدارت میں ہوا۔مینیجنگ ڈائریکٹر پیپکو نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ٹیسکو میں گریڈ 3سے گریڈ 15 کی آسامیوں میں بھر تیوں کوٹہ پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت سیفران نے معاملہ پر اچھی انکوائری رپورمیں بے ضابطگیاں کی گئیں۔کو ٹے کے تحت فاٹا کے امیدواروں کو ترجیح نہیں دی گئی۔ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں آسامیوں پر بھر تیوں میںٹ پیش کی۔مستقبل میں بہرتیوں فاٹا کے امیدواروں کو کو ٹہ تحت بہرتیوں میں ترجیح دی جائے اور غلطیوں کا ازالہ کیا جائے۔کمیٹی نے واپڈا کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں فاٹا کے کو ٹہ کے تحت بھرتیوں کی تفصیلات مانگ لیں۔فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ فاٹا میں سیس اور راہداری ٹیکس کمیٹی کے فیصلہ کے تحت بتدریج ختم کیا جا رہا ہے۔محمد اور اورکزئی ایجنسیوں میں یہ ختم کر دیا گیا ہے۔ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کر نے کے لئے اور سسٹم چلانے کے لئے 1ارب80کروڑ چاہیے۔اگر آئندہ بجٹ میں سپورٹ مل جائے تو اس کو مکمل ختم کیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ معدنیات کی رائلٹی وفاقی حکومت کے پاس جاتی ہے اور قانون کے تحت وفاقی حکومت کو رائلٹی کی مد میں رقم سے 70فیصد رقم فاٹا میں سماجی بہبود کے منصوبوں میں خرچ کرنا ضروری ہے لیکن فاٹا میں کوئی ترقیاتی منصو بے نہیں لگائے گئے۔کمیٹی نے رائلٹی کے تحت وفاقی حکومت کو جمع کرائی جانے والی رقم سے فاٹا میں ترقیاتی کام کی تفصیلات کی طلب کرلیں۔