پنجاب کنسٹیبلری میں 23 کروڑ خورد برد‘ تحقیقات کا دائرہ وسیع‘ مزید 31 افراد شامل تفتیش

ملتان( خبر نگار خصوصی ) پنجاب کانسٹیبلری میں ہونے والے 23کروڑ روپے کی خردبرد کی انکوائری کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے اور مزید 31افراد کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔ یہ بات ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان ریجن امجد شعیب خان ترین نے اپنے آفس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کانسٹیبلری میں کرپشن کا معاملہ سامنے آنے پر چند ماہ قبل مقدمہ درج کیا گیا اور اب تک 11ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اکائونٹس آفس کے کمپیوٹر آپریٹر شکیل احمد کی نشان دہی پر اس کے گھر سے شاپروں میں چھپائی گئی49لاکھ روپے برآمد کر لئے گئے ہیں۔جس نے پنجاب کانسٹیبلری سے نوکری چھوڑ کر جانے والوں یا برخاست کردئیے جانے والوں میں سے ایک ایک فرد کو متعدد پرسنل نمبر جاری کئے۔ ان میں سے بعض کو 41پرسنل نمبر ایک ملازم کو 71جعلی پرسنل نمبرجاری کئے گئے اور ان کے نام پر بنک اکائونٹس کھلوائے گئے۔ جس میں تنخواہ کے فنڈز منتقل کئے جاتے تھے اور پھر کیش کرائے جاتے تھے۔امجد شعیب خان ترین نے بتایا کہ اصولاً ایک سرکاری ملازم کو صرف ایک پرسنل نمبر الاٹ کیا جاتا ہے جس کے ذریعے اس کے بنک اکائونٹ میں تنخواہ وغیرہ منتقل ہوتی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ پنجاب کانسٹیبلری کے ایڈیشنل آئی جی کے جعلی دستخطوں سے تعیناتی کے آرڈر تیار کئے جاتے اور بل تیار کرنے کے بعد نائب قاصد انہیں اکائونٹس آفس میں جمع کراتا تھا۔ اس طرح 23کروڑ روپے کا گھپلا کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پنجاب کانسٹیبلری کے دو سابقہ اور ایک موجودہ ڈپٹی کمانڈنٹس جن میں میاں عرفان، باقر اور محمود الحسن شامل ہیں، انہوںنے بلوں پر ہونے والے دستخطوں کو جعلی قرار دیا ہے۔ اور مذکورہ بالا تینوں افسران کو شامل تفتیش ہونے کے لئے سمن جاری کردئیے گئے ہیں جن کے دستخطوں کا فرانزک تجزیہ کرایا جائے گا کیونکہ کمپیوٹر میں ایک ڈیجٹ تبدیل کرنے سے لاکھوں روپے کا فرق آجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی ہدایت پر لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں گڑ بڑ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ریکارڈ میں جان بوجھ کر ردوبدل کر کے زمین کے مالکان سے ریکارڈ دوبارہ ٹھیک کرنے کے لئے رشوت طلب کی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...