لندن (بی بی سی، نوائے وقت رپورٹ) برطانیہ کے پاکستانی نژاد وزیر داخلہ ساجد جاوید نے بعض گرومنگ گینگز کی قومیت ظاہر کرنے کا دفاع کیا ہے۔ رواں سال کے آغاز پر ایک ٹوئٹ میں ’بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے ذہنی بیمار ایشیئنز‘ کا ذکر کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن بی بی سی ریڈیو 4 میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا جنسی زیادتی کرنے والوں کے قومیت کو نظرانداز کرنے سے شدت پسندوں کو بڑھاوا ملتا ہے۔‘ وہ چاہتے ہیں کہ ’گروہوں کی شکل میں جنسی زیادتی کرنے والوں کی تحقیق کرنے والے حکام کوئی بھی چیز نہ چھوڑیں۔‘ ساجد جاوید سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں یہ پریشانی تھی کہ ان کے اس قسم کے تبصرے سے نفرت کو ہوا ملے گی، جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ’اس بات سے مکمل آگاہ ہیں کہ سیاستدانوں کو اپنی زبان کے حوالے سے محتاط ہونا پڑتا ہے۔‘ ساجد جاوید نے کہا پاکستان سے تعلق رکھنے والے مرد برطانیہ میں جرائم میں ملوث ہیں۔ ان کا تناسب زیادہ ہے اور اگر ہم صرف حساس معاملہ ہونے کی وجہ سے اس امکان کو مسترد کرتے ہیں تو یہ بات غلط ہوگی۔