واشنگٹن (این این آئی)اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویسلے نبینزیا کا نے باور کرایا ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات کا عملی طور پر وجود نہیں ہے۔ یہ نہ صرف دونوں ملکوں بلکہ یقینا پوری دنیا کے لیے ایک بُرا امر ہے۔ روسی سفیر کے مطابق مستقبل قریب میں تعلقات کی بہتری کا بہت تھوڑا امکان ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صحافیوں کے ساتھ ایک طویل نشست میں بات کرتے ہوئے ویسلے نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو چاہیے کہ شمالی کوریا کو بعض ترغیبی محرکات پیش کرے تا کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کے راستے پر گامزن رہے۔روسی سفیر کا کہنا تھا کہ مجھے تشویش ہے کہ 2017ء کی طرح جوہری اور میزائل تجربات اور جارحانہ بیان بازی کی جنگ نہ شروع ہو جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ کو اب یہ بات سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ حالات پیچھے کی جانب لوٹ سکتے ہیں۔روسی سفیر نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور روس کو چاہیے کہ عالمی معاملات پر بات کریں۔ ان میں تزویراتی استحکام، دہشت گردی، منشیات اور علاقائی تنازعات شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں طاقت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے۔ویسلے نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا یہ نقطہ نظر دہرایا کہ شام سے امریکی فورسز کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کا فیصلہ ایک اچھا اقدام ہے البتہ انہوں اس حوالے سے شکوک کا اظہار کیا کہ آیا یہ اعلان حقیقت کا روپ دھار سکے گا۔افغانستان میں امریکی فورسز کی تعداد نصف کرنے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے روسی سفیر نے کہا کہ افغانستان وہ ریاست ہے جس نے دنیا کو پوری طرح ظاہر کر دیا ہے کہ اسے ہزیمت سے دچار کرنا ناممکن ہے۔