لاہور( شہزادہ خالد سے) لاہور کے تاریخی شاہی قلعے، بارہ دری، حضوری باغ، شیش محل اور موتی مسجد کے اندر جاری غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں نے اس کا حسن ماند دیا ہے۔ تقریبات کی آڑ میں شیش محل سے قیمتی پتھر چرائے جانے لگے۔ شاہی قلعے میں کسی بھی قسم کی تقریب کے انعقاد پر عدالت کی جانب سے پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود شاہی قلعے میں فلموں، ڈراموں کی شوٹنگ اور اداکارائوں سے ماڈلنگ کرائی جا رہی ہے۔ شاہی قلعے میں جمعہ اور ہفتہ کے روز دو ہزار روپے تک ٹکٹ فی کس لے کر سٹیج شو دکھائے جارہے ہیں۔ انکی سرپرستی با اثر شخصیات کر رہی ہیں۔ مقامی عدالت نے 2006ء میں شاہی قلعہ اور اس میں واقع شیش محل، حضوری باغ وغیرہ میں کسی قسم کی سرکاری غیر سرکاری تقریبات کے انعقاد پر پابندی لگا دی تھی۔ غیرمناسب پروگراموں کے ذریعہ لاکھوں روپے اکٹھے کئے جا رہے ہیں اور کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ شاہی قلعے میں بغیر این او سی لئے پر اسرار کھدائی بھی کی جا رہی ہے۔ شاہی قلعے کے ملازمین کا کہنا ہے کہ جب سے 18 ویں ترمیم کے تحت آرکیالوجی اور ٹورزم کے محکمے صوبوں کو دئیے گئے ہیں انکا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ لاہور والڈ سٹی میں ملی بھگت سے قلعے کو شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ شاہی قلعہ کسی قانون کے تحت والڈ سٹی اتھارٹی میں نہیں آتا۔ شاہی قلعے میں کرائے جانے والے فنکشن ایس او ایس کے نام پر کرائے جا رہے ہیں تاکہ یہ ٹیکس حکام کی گرفت میں نہ آ سکیں۔ آرکیالوجی محکمے کے 64 ملازمین والڈ سٹی میں کام کر رہے ہیں۔ شہریوں نے کہا ہے کہ انہیں سہولتیں نہیں دی جا رہی بلکہ جگہ جگہ پر ان سے پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء دگنی قیمت پر فروخت کی جا رہی ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کہ کس سے شکایت کریں۔ شہریوں نے چیف جسٹس ثاقب نثارسے اس اہم قومی اثاثے کو بچانے کے لئے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ شاہی قلعے میں تقریبات کے حوالے سے آرکیالوجی محکمہ کے ترجمان سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہمارا محکمہ صرف لیبارٹری، لائبریری، دفاتر اور میوزیم تک محدود ہے، باقی تقریبات اور سٹیج ڈرامے وغیرہ والڈ سٹی اتھارٹی کی انتظامیہ کراتی ہے۔ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اولڈ سٹی اتھارٹی کی ترجمان میڈم تانیہ نے کہا اولڈ سٹی کی جانب سے شاہی قلعہ میں کوئی فنکشن نہیں کیا جاتا، صرف حضوری باغ اور شاہی باورچی خانہ میں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور ہم نے عوام کو تفریح دینے کیلئے رات کے اوقات میں بھی قلعہ کے دروازے کھول دئیے ہیں جو کہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔