ہر سرکار ی ادارے کی تنخواہیں دوسرے سے مختلف کیوں، یکساں کردیں: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس گلزار احمد نے وزارت فنانس ملازمین الائونس کیس کی سماعت کے دور ان ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر علی کی مقدمہ کی تیاری کیلئے التواء مانگنے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت التواء دینے کیلئے نہیں بیٹھی، ڈپٹی اٹارنی جنرل آپ نے ہم ججز پر ظلم کیا، ججز کیس کہ فائل پڑھ کر آتے ہیں، آپ لاء آفیسر کیسے بن گئے،کیا آپ کو نوکری پر رکھا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں وزارت فنانس ملازمین الائونس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر علی کی مقدمہ کی تیاری کیلئے التواء مانگنے پر سرزنش کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ سپریم کورٹ کو ہلکا نہ لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت التواء دینے کیلئے نہیں بیٹھی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ریونیو ڈویژن کو 100 فیصد اور آڈٹ اکاونٹ کو 20 فیصد الاونس کس قانون کے تحت دیا گیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ فنانس، اکنامک اور ریونیو ڈویژن میں کیا فرق ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر علی نے کہاکہ ریونیو ڈویژن کی ورکنگ دیگر ڈویژن سے مختلف ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہر سرکاری ادارے کی تنخواہ دوسرے ادارے سے مختلف ہے، سب سرکاری اداروں کی تنخواہ ایک کر دیں۔ بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو تیاری کے لیے مقدمہ کی سماعت موسم سرما تعطیلات کے اختتام تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...