یمن میں انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی ملیشیا نے صنعاء میں متعدد عمارتوں کو خواتین کی جیلوں میں تبدیل کر دیا جہاں انہیں وحشیانہ عقوبت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔انسانی تجارت کے انسداد سے متعلق (غیر سرکاری) یمنی تنظیم نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ اسے جیلوں اور عقوبت خانوں میں زیر حراست خواتین کو درپیش وحشیانہ معاملے کے حوالے سے خوف ناک نوعیت کی مصدقہ شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔بیان کے مطابق ان بھیانک جرائم کے مرتکب بے رحم افراد انسانیت اور آدمیت سے عاری ہو گئے اور انہوں نے کمزور خواتین کی اذیت رسانی سے مزے لیے۔بیان میں واضح کیا گیا کہ حوثی ملیشیا کی معروف قیادت کے زیر انتظام مذکورہ خفیہ جیلوں اور عقوبت خانوں میں زیر حراست خواتین کو جسمانی اور جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔تنظیم کا کہنا ہے کہ بعض خواتین تشدد، اذیت رسانی اور منظم طور پر تذلیل کا نشانہ بننے کے سبب بدترین نفسیاتی حالت کا شکار ہو گئیں۔ تنظیم نے ان حالتوں کی تصدیق کی ہے۔
اس کے علاوہ جیلوں میں موجود متعدد خواتین نے خود کشی کی بھی کوشش کی جب کہ بعض خواتین بے رحمانہ وحشیانہ تشدد کے سبب جسمانی معذوری سے دوچار ہوئیں۔تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان جیلوں اور قید خانوں کو بند کرانے کے لیے فوری طور پر حرکت میں آئے اور عقوبت کا نشانہ بننے والی خواتین کے لیے نفسیاتی بحالی کے پروگراموں کا انعقاد کرے۔ ساتھ ہی ان جرائم میں ملوث حوثی قیادت کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے تا کہ اس ظلم کا شکار ہونے والی خواتین کے لیے زر تلافی کی رقم حاصل کی جا سکے۔
یمن میں انسانی تجارت کے انسداد سے متعلق تنظیم نے ایک سابقہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ جبری طور پر اغوا اور روپوش کی جانے والی خواتین کی تعداد 160 سے تجاوز کر گئی ہے۔