بھارت میں ’’ یونیفارم سول کوڈ ‘‘کے مسودے پر ہوم ورک مکمل کر لیا گیا 

Dec 27, 2020

اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارت میں مسلمانوں کے ’’پرسنل لاء‘‘ (عائلی قوانین) کو ختم کر کے ’’مشترکہ سول کوڈ‘‘ (مشترکہ سول کوڈ) کے نفاذ کے مسودے پر ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے، اس قانون کے تحت بھارتی مسلمانوں و دیگر اقلیتوں کو بھی ہندوئوں کے طرز عمل کو ہی اختیار کرنا پڑے گا، اس قانون کے تحت مسلمانوں کو چار شادیوں کی اجازت پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔ مزید برآں بھارت میں جنونی ہندئوں کی جانب سے لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا گیا ہے۔ اترپردیش میں اس کالے قانون کے نام پر مذہبی تعصب کے روزانہ 50 سے زائد معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ اگر کوئی ہندو لڑکی شادی کیلئے مسلمان ہوتی ہے تو پولیس کا عتاب اس کے شوہر اور گھر والوں پر ٹوٹ پڑتا ہے، دوسری جانب اگر کسی مسلم لڑکی سے زبردستی ہندو ازم قبول کرایا جاتا ہے تو یہی پولیس ہندوئوں کی محافظ بن جاتی ہے۔ گذشتہ روز اترپردیش کے علی گڑھ میں ہندو لڑکی کو مسلمان کر کے اس سے شادی کرنے والے محمد قاسم کے گھر کا اجتماعی بائیکاٹ کر دیا گیا، کئی روز کے فاقوں کے بعد اس کے گھر پر دھاوا بول کر تشدد کے ذریعے ہندو ازم قبول کرایا گیا۔ اس کے علاوہ لکھنئو کے بجنور کے دھام پور قصبہ میں ثاقب نامی مسلم نوجوان اور اس کے کنبے کیخلاف اس جرم میں مقدمہ درج کر لیا گیا کہ اس نے ایک اچھوت لڑکی کو اس کے گھر تک لفٹ دی۔ اس کے ساتھ بی جے پی اکثریت والے صوبوں میں گئو رکھشا ایکٹ کے تحت کارروائیاں بھی عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ آنے والے دنوں میں بھارتی مسلمانوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر مزاحمت سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔ مودی سرکار مشترکہ سول کوڈ کے ڈرافٹ پر کام مکمل کر چکی ہے اور بی جے پی کیلئے مناسب موقع سامنے آتے ہی اسے بھارتی پارلیمنٹ سے منظور کرا لیا جائے گا۔ 

مزیدخبریں