فضل الرحمٰن ڈکٹیٹر‘ رہنماؤں کو نکالنے پر الیکشن کمشن کو ایکشن لینا چاہئے: جلیل شرقپوری

شرقپور شریف (نامہ نگار) مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے چند وفادار ساتھیوںکے خلاف جو ایکشن آناً فاناً لیا۔ وہ غیر قانونی غیر اخلاقی حرکت ہے انھیںنے یہ ثابت کردیاکہ ان کی پارٹی سیاسی نہیں بلکہ ایک گینگ کی جماعت ہے اگر سیاسی ہوتی تو کیس چلاتے پھر اس کیس کی سماعت ہوتی ان کو پورا موقع دیا جاتا اور ایک باوقار کمیٹی غیر جانبدار فیصلہ کرتی پھر پتہ چلتا کہ کیا مولانا شیروانی غلط ہے یا مولانا فضل الرحمٰن غلطی پر ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے یہ ثابت کر دیا ہے وہ ایک ڈکٹیٹر ہیں۔ جمہوریت کے اوپر اعتماد نہیں رکھتے اور جو ان کے اوپرکھانے پینے کے الزام لگتے ہیں شاید وہ بھی سچے ہوں‘ انہوں نے ایک چھوٹی سی بات پر اتنا بڑا ایکشن لے لیا۔ ان اقدامات کی شدید الفاظ میںمذمت کرتا ہوںان خیالات کا اظہار ممبر صوبائی اسمبلی صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری نے اپنے ڈیرے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا پاکستان کی کسی پارٹی کے اندر غیر جمہوری کلچر نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ملک کی بد قسمتی ہے کہ اکثر پارٹیوں اندر ایک ایک ڈکٹیٹر بیٹھا ہے اور ڈکٹیٹر مل کے کہتے ہیں کہ ملک کے اندر جمہوریت ہونی چاہیے۔ حافظ حسین احمد کو ذاتی طور پر جانتا ہوں نہایت شریف اور قابل احترام عالم دین ہیں۔ غفور حیدر ی سے بڑی محبت اور وہ شفیق انسان ہے بحرحال مولانا فضل الرحمٰن کے اپنے اس ایکٹ کو واپس لینا چاہیے۔ اور اگر اس ایکٹ کو واپس نہیں لیتے تو الیکشن کمشن  کو ایکشن لینا چاہیے۔ اگر پاکستان کو آگے لے کے جانا ہے تو پاکستان کے سیاسی کلچر کو ٹھیک کرنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن