بہاولپور‘لاہور (نامہ نگار+ نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر جنگلی حیات پنجاب صمصام بخاری نے بہاولپور چڑیا گھر میں پراسرار بیماری سے سات ہرنوں کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔ صمصام بخاری نے نوٹس میں کہا کہ ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف پنجاب 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کریں جمعہ کے روز مبینہ طور پر زہریلی گھاس کھانے سے چیتل نسل کے 29 ہرن بیمار ہوئے تھے جن میں سے سات ہرن ہلاک ہوگئے۔ کیوریٹر چڑیا گھر میڈیا سے حقائق چھپانے جواب دینے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لینے لگے۔ تفصیل کے مطابق گزشتہ روز جب بہاول پور کے چڑیا گھر میں نایاب چیتل نسل کے ساتھ قیمتی ہرنوں کی ہلاکت کے حقائق عوام کے سامنے لانے کیلئے میڈیا ٹیم جب چڑیا گھر پہنچی تو کیوریٹرابراراحمدنے پہلے تو کوریج کرنے سے منع کیا بعد میں ہرنوں کی ہلاکت کے حقائق بتانے کے بجائے ٹال مٹول کرتے ہوئے چلے گئے۔ ذرائع کیمطابق ہرنوں کے جنگل کے اردگرد کا ماحول تعفن زدہ پانی فراہم کرنے والے نالوں کی صفائی کی ابتر صورتحال اور ناقص چارے کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جانوروں کو چارے کی فراہمی کے وقت ڈاکٹر طارق کا موقع پر موجود نہ ہونا معصوم جانوروں کی ہلاکت کا باعث بنا جس کا چڑیا گھر انتظامیہ کے پاس کوئی جواب نہیں‘ اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف زاہد علی نے میڈیا کو بتایا کہ اصل حقائق رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہوں گے اور رپورٹ چوبیس گھنٹے کے اندر آ جائے گی اور ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف کی سربراہی میںتحقیقاتی ٹیم نے ہرنوں کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کر دی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ویٹرنری ڈاکٹرز کی ٹیم وہاں پہنچ گئی۔ جہاں انہوں نے باقی ماندہ ہرنوں کا علاج شروع کر دیا اور ہلاک ہونیوالے ہرنوں کے جسمانی اعضاء کے سیمپل لیکر لاہور لیبارٹری روانہ کر دیئے جہاں سے رپورٹ آنے کے بعد ہرنوں کی موت کی وجوہات معلوم ہو سکے گئی۔ اس حوالے جب کیوریٹر چڑیا گھر محمد ابرار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا۔