بینظیر کی شہادت کو 14برس گزرگئے سازش بے نقاب ہوئی نہ ملزم پکڑے گئے 

لاہور (احسان شوکت سے )سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹوکی شہادت کو 14 سال گزر جانے کے باوجود انہیں تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے۔ اتنے برس گزرنے کے باوجود نہ توقاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا گیا اور نہ ہی ان کے قتل کی سازش بے نقاب ہو سکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 27 دسمبر 2007کو راولپنڈی لیاقت باغ جلسہ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ میں سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹوکی شہادت کے واقعہ کو آج 14سال کا عرصہ بیت گیا ہے، مگر تاحال ان کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس واقعہ کی ذمہ داری سابق صدر پرویز مشرف اور تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود پر ڈالی گئی۔ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں بھی کیس میں کوئی بڑی پیش رفت نہیںہو سکی۔  31 اگست 2017 کو سابق سی پی او سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کو 17،17سال قید اور 5،5 لاکھ روپے جرمانے جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد ضبط کرنے کا فیصلہ سنایا۔ جبکہ عرصہ 9سالہ سے جیل میں قید کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے و الے پانچ ملزموں کو  باعزت بری کر دیا گیا تھا۔ 11ستمبر 2017 کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پولیس افسران سابق سی پی او سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کی سزاؤں پر نظر ثانی کی اپیل منظور کرتے ہوئے ان کوانسداد دہشت گردی عدالت کی دی گئی سزاؤں کو معطل کر دیا جبکہ ان کو 2,2لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا بھی کر دیا گیا۔ فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی  سپریم کورٹ گئی جس نے ضمانتوں کی منسوخی کے لئے دائر درخواست مسترد کر دی اور پولیس افسران کی ضمانتوں کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود ایک ڈرون حملے میں مارے گئے جبکہ پرویز مشرف آج بھی اس مقدمے میں مطلوب اشتہاری ملزم ہیں۔ دریں اثناء آصف علی زرداری نے انسداد دہشت گردی کورٹ کے پولیس افسران بریت کے فیصلے کے خلاف بھی لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔
بینظیر شہید

ای پیپر دی نیشن