میں؛ مگر ن لیگ کیوں ہاری، وہ تو پشاور اور ارد گرد مضبوط جماعت سمجھی جاتی ہے
مٹھو؛ ن لیگ تھی ہی کہاں، وہ جو پیغام طلبہ نے بھیجا اس کے بعد مولانا نے بھی تو کچھ مہرے سیٹ کئے، ن لیگ ان میں سے ایک مہرہ ثابت ہوئی ۔چلو چھوڑو ان باتوں کو، تم سناو، یہ زرداری صاحب کیا کرتے پھر رہے ہیں، کیا کہہ رہے ہیں ۔مٹھو؛ ہیں، تمہیں سب علم تھا چار روز پہلے سے، مگر معصوم بننے کی کوشش کر رہے ہو
میں؛ یار میں ٹھہرا مشقتی، کام کرنا ہے، دفتر سنبھالنا ہے، مجھے کیا علم
مٹھو؛ چلو سن لو،،، بہن بھائی کا پیارغالب آگیا، اپنے زرداری صاحب کو الیکشن سے پہلے ہی علم ہوگیا تھا کہ ان کی پارٹی کے پی میں بلدیاتی الیکشن نہیں جیتے گی ۔میں تو پھر لڑے کیوں، بائکاٹ کر دیتے، نتائج کے بعد احتجاج کرتے؟
مٹھو دونوں باتیں آسان نہیں تھیں، ایک تو پیپلز پارٹی ویسے ہی کسی سطح کے الیکشن کے بائیکاٹ کی مخالف ہے، یاد ہے اسی بات پر پی ڈی ایم سے نکالی گئی، اے این پی بھی نکلی، دوسرے زرداری صاحب دکھانا چاہتے تھے کہ ہم کسی چھتری کے بغیر بھی مئیر پشاور کے لئے کتنے ووٹ لے سکتے ہیں،، اور پھروہ جو ارباب زرک اور ان کے ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے 19 ہزار ووٹ مسترد ہوئے، اس میں کچھ تو وزن ہوگا ۔میں؛ بھائی میں ان کا ترجمان تو نہیں، مجھے کیا، یہ جیالوں کا معاملہ ہے، تم یہ بتاو کہ پیپلز پارٹی نے احتجاج کیوں نہیں کیا
مٹھو؛ تمہیں نہیں پتہ آصف زرداری اور مولانا کا کیا تعلق ہے؟ اور پھر حاجی غلام علی بھی آصف زرداری کے دوست ہیں، اور تمہیں یہ بھی پتہ ہے کہ احتجاج کے بجائے زرداری صاحب سیاسی چالوں اور مہرے بٹھانے پر یقین رکھتے ہئیں، تم دیکھنا جلد وہ اپنے مہرے سیٹ کر لیں گے، پھر مولانا پر بھی احسان ہوجائے گا کہ دیکھو میں چپ کر گیا، آپ کی وجہ سے، یعنی ایک تیر سے دو شکار
میں؛ چلو چھوڑو، کمزوریاں پیپلز پارٹی میں بھی تھیں، الیکشن لڑنے کا وسیع تجربہ ہونے کے باوجود بس وہ عوامی حمایت پر ہی تکیہ کرتی رہی، انتخابی مہم میں کوآرڈینیشن کا فقدان تھا، پولنگ ڈے اور نتائج پر نظر رکھنے کی کوئی حکمت عملی ہی ناں تھی،،، اور سناو او آئی سی سے کیا نکلا؟
مٹھو؛ ارے بھائی وہ جو کہتے تھے کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے انکو اب چپ لگے گی، وہ مثال سنی ہے ناں پنجاب کی، جب بیوی میاں سے روٹھ کر میکے گئی تو اگلے ہی روز اپنے وچھے کی دم پکڑ کر واپسی آگئی یہ کہتی کہ وچھیا نئیں میں نئیں جاناں؟ بس یہی ہوا ہے دنیا کے ساتھ جلدی میٰں پابندیاں لگا دیں، اب اپنی غلطی کا احساس ہورہا ہے ۔میں؛ کیا احساس، امریکہ اثاثے تو ڈی فریز کر نہیں رہا مٹھو؛ بھائی انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، بھوک سے ہلاکتیں ہوئیں، تو عالمی ضمیر کیا جواب دے گا، اور پھر دہشت گرد گروہوں کو پنپنے کا موقع مل گیا، تو طالبان عبوری انتظامیہ انہیں کیسے روکے گی، جب کسی کے پیٹ میں روٹی ہی نہیں ہوگی تو وہ لڑے گا کیا،، بس یہی معاملہ ہے کہ اقوام متحدہ نے بھی پابندیوں کی موھودگی میں افغانوں کے ساتھ کاروبار کی اجازت دے دی ہے اور امریکہ نے بھی امدادی رقوم کی منتقلی کا راستہ کھول دیا ہے، اس حجت کے ساتھ کہ یہ رقوم دہشت گردوں کے ہاتھ یہ رقم نہیں لگیں گی
میں؛ ہاں یہ تو خوش آئیند ہے، مگر کیا بیرون ملک افغان اپنے گھروں کو یورپ اور امریکہ سے اپنی رقوم بھجوا سکیں گے؟مٹھو؛ دیکھتے جاو، اس کی بھی جلد راہ ہموار ہوجائے گی۔
میں؛ تو کیا طالبان اپنے رویہ میں لچک لائیں گے؟ مٹھو؛ ارے اتوار کو او آئی سی وزرا کی کانفرنس میں تم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سنا نہیں تھا، جب وہ کہہ رہے تھے کہ ہم نے طالبان کو سمجھایا ہے کہ بھائی یہ صرف یورپ اور امریکہ ہی نہیں کہہ رہے، آپ کی خیر خواہ امہ کہہ رہی ہے کہ رویہ سافٹ کریں، لہجے میں نرمی لائیں، اور مخالفین کو شامل کریں۔
یہ بات کہہ کے مٹھو تیزی سے اٹھا، اور اجازت لے کے چلتا بنا، میں نے روکا تو بولا، یار یہ نکتے کچھ اور تجزیہ کاروں کے سامنے بھی رکھوں گا، تم کو تو عقل آنی نہیں، اسی بات پر اڑے ہو کہ طالبان مسئلہ کا حصہ ہیں، قبضہ کرتے ہوئے انہوں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ ملک چلانا کیسے ہے، پابندیاں لگیں تو معاشی طور پر ان کا مقابلہ کیسے کرنا ہے، کیونکہ وہ تو بندوق چلانا جانتے ہیں، بینک نہیں
چلیں ہم بھی اب اپنی راہ لیتے ہیں، موجودہ حالات و واقعات سے تعلق ہے یا نہیں، اس سے قطع نظر ایک مصرعہ آپ کی خدمت میں پیش کرنے کا جی چاہ رہا ہے
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے(ختم شد)