صدور،وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف ،کا بینہ ڈویژ ن سے ایک ماہ میں ر پورٹ طلب


اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے قیام پاکستان سے لیکر اب تک صدور اور وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست میں پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا شاہ نے کہا کہ میرے خیال سے 1990 سے پہلے کا تو ریکارڈ ہی دستیاب نہیں ہو گا، ایسی معلومات تو ویب سائٹ پر ہونی چاہئیں۔ عدالت نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ دستیاب ہو، ریکارڈ ملے تو دے دیں۔ وکیل نے کہاکہ پٹیشنر نے 1947 سے لے کر اب تک کے صدور اور وزرائے اعظم کو ملنے والے تحائف کی تفصیل مانگی۔ درخواستگزار وکیل نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے کلاسیفائیڈ کہہ کر معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے 29 جون کو آرڈر دیا مگر پانچ ماہ کا وقت گزرنے کے باوجود اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ عدالت نے کہاکہ باقی پبلک سرونٹس کو بھی اس میں شامل کیوں نہیں کیا؟۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو صدر اور وزیراعظم کی حد تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟، اس سے آپ کے عزائم کا پتہ چل رہا ہے، جو بھی پٹیشن آتی ہے وہ وزیر اعظم سے متعلق آتی ہے۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...