چھوٹی گیس فیلڈز کی پری میٹ گیس سے سستی بجلی بنا کر زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے:ماہرین 

`



لاہور(کامرس رپورٹر )ماہرین نے کہا ہے کہ بدر، کاندرا اور سارا ویسٹ جیسی گھوٹکی ریجن کی چھوٹی گیس فیلڈز سے نکلنے والی پری میٹ گیس کی قادپور پلانٹ کو فراہمی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ زرمبادلہ کی بچت میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ پری میٹ گیس کم درجہ حرارت والی (کم بی ٹی یو) گیس ہے جس میں سلفر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا متبادل استعمال نہیں ہوسکتا۔یہ گیس پائپ لائن کے ذریعے فراہم کی جانے والی عام گیس سے مختلف ہے جسے عموماً شعلے کی شکل میں جلاکر ضایع کردیا جاتا ہے جو توانائی کے قدرتی ذریعے کا ضایع ہے کیونکہ سائنسی اصول کے مطابق توانائی کو ایک بار خرچ کردینے کے بعد بازیاب نہیں کیا جاسکتا۔اندازے کے مطابق بدر فیلڈ سے 20سے 30 ایم ڈبلیوز حاصل کرکے سالانہ 200 ملین یونٹس بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس سے توانائی کے مہنگے درآمدی ذرائع پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ میں سالانہ 20ملین ڈالر کی بچت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔کاندرا گیس فیلڈ سے 65ایم ڈبلیوز گیس حاصل کرکے سالانہ 520ملین یونٹس بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس سے سالانہ 0.7 ارب ڈالر کی بچت ممکن ہے۔اسی طرح سارا ویسٹ سے 36ایم ڈبلیو گیس سے 290 ملین یونٹس سالانہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جو 0.3 ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ کی بچت کا ذریعہ بن سکتی ہے۔یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ گھریلو صارفین کو گیس کی قلت کا سامنا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے ایڈیشنل سیکریٹری انچارج کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود نے پارلیمانی پینل کو گزشتہ ماہ ایک بریفنگ میں آگاہ کیا کہ موسم سرما کے دوران گھریلو صارفین کو دن میں 16گھنٹے گیس دستیاب نہیں ہوگی جنہیں پہلے ہی گیس کی 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کے ایران سے گیس کے حصول کے امکانات محدود ہیں جبکہ روس اور یوکرین کا تنازعہ بدستور گیس کی سپلائی چین کو متاثر کررہا ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ سے درآمد کیے جانیو الے مہنگے ایندھن پر انحصار کم کرنے کیلئے حکومت مقامی وسائل بروئے کار لانے پر توجہ مرکوز کررہی ہے تاکہ ملکی سطح پر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے سستی بجلی پیدا کی جاسکے۔اسی طرح کا ایک اہم ملکی ذریعہ کم بی ٹی یو کی گیس ہے جس سندھ میں گھوٹکی ریجن کی گیس فیلڈز سے حاصل ہوتی ہے اور اس سے ملک کو درپیش توانائی کا بحران حل کیا جاسکتا ہے۔کم حرارت والی گیس نیشنل گرڈ کو کم لاگت اور قابل برداشت قیمت کی بجلی مہیا کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ درآمدی ایل این جی پر انحصار بڑھنے سے 2030تک پاکستان کا توانائی کا درآمدی بل 30ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے، کارگو شپمنٹس میں بہت زیادہ تاخیر کی وجہ سے حکام پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی میں 50فیصد تک کمی لانے پر غور کررہے ہیں۔اس تناظر میں انرجی سیکٹر کے لیے ضروری ہے کہ مقامی گیس کے استعمال کے نئے ذرائع تلاش کرے تاکہ موثر متبادل کے طور پر بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ کیلئے طویل مدتی فوائد مہیا کیے جاسکے۔مثال کے طور پر کندھکوٹ سے 30سے 50 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی اینگروپاور جن قادر پور لمیٹڈ کو فراہمی سے نیشنل گرڈ میں 110میگا واٹ بجلی کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس اقدام سے صارفین کو آئندہ  12سال میں 200ارب روپے کا فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے اینگروپاور جن قادر پور لمیٹڈ نے سندھ کی گیس فیلڈز سے حاصل ہونیو الی کم حرارت کی گیس سے بجلی پیدا کرکے ملک کا درآمدی بل 2ارب ڈالر تک کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ ان فیلڈز سے حاصل ہونے والی کم حرارت کی گیس سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے استعمال کی جاسکے۔کمپنی کی جانب سے حکام کو مطلع کیا گیا ہے کہ سندھ میں کندھکوٹ گیس فیلڈز سے قادرپورپلانٹ کو گیس مہیا کرکے سستی بجلی کی پیداوار کرکے 2035تک 23ارب یونٹس بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس سے زرمبادلہ کی مد میں 2ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔کم حرارت کی گیس کے موثر استعمال میں تاخیر سے موسم سرما کے دوران توانائی کا بحران مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس مقامی گیس کے ذریعے کو بروئے کار لانے میں سرمایہ کاری اور ملکی معیشت کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری فیصلے کیے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن