کابل (این این آئی) طالبان کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر نے کہا ہے کہ اگر وہ ہم پر ایٹم بم گراتے ہیں تو ہم خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم کو روکنے کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا عالمی برادری کی جانب سے پابندیوں کے لیے تیار ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل نے افغانستان میں خواتین کو مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرنے سے روکنے کے طالبان کے فیصلے کی مذمت کی۔ بوریل نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین، انسانی امداد اور افغان عوام کی بنیادی ضروریات کے سب سے بڑے فراہم کنندگان میں سے ایک کے طور پر، بین الاقوامی انسانی قوانین اور اصولوں کا احترام کرنے کے اپنے عزم کے تحت طالبان سے فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اس فیصلے کے افغان عوام کو امداد جاری رکھنے پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لے گی۔ مزید برآں 3 غیر ملکی امدادی تنظیموں نے اعلان کیا کہ وہ افغانستان میں اپنا کام معطل کر دیں گی۔ سیو دی چلڈرن، نارویجین ریفیوجی کونسل اور کیئر کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے وضاحت تک ہم اپنے پروگرام معطل کردیں گے۔ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں طالبان حکومت کی جانب سے ملک میں خواتین کے سماجی تنظیموں میں کام کرنے پر عائد نئی پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں خواتین کے احترام اور کام کرنے کے حق سمیت دیگر انسانی حقوق پر زور دیتے ہوئے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔