دھرنے والے ریاست کو کمزور نہ سمجھیں:میر ضیاءاللہ لانگو


کوئٹہ(این این آئی) وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاءاللہ لانگو نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائےگا، گوادر میں حق دو تحریک کے بیشتر مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود دھرنے کے شرکاءکی جانب سے حساس مقامات پر پیش قدمی کی گئی، پولیس نے 18افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن اگر مذاکرات چاہتے ہیں تو حکومت بات چیت کےلئے تیار ہے لیکن ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کرنے دیا جائےگا،دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ طویل سرحدوں کی وجہ سے ہے خدشہ ہے کہ افغانستان میں حکومتی تبدیلی کے بعد واپس آنےوالے دہشتگرد بلوچستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ غیرفعال نہیں ہیں ،صوبائی حکومت کے معاملا ت چلا رہے ہیں‘ انہوں نے ہی صوبے بھر میں سیکورٹی سخت کرنے کے احکامات دئےے ہیں۔یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا گزشتہ روز مذاکرات کےلئے حکومتی وفد گیا لیکن مولانا ہدایت الرحمن نے شرکت کی بجائے چار رکنی وفد بھیجا جسے حکومت نے ٹرالنگ کے خاتمے سمیت دیگر صوبائی معاملات پر پیش رفت سے آگاہ کیا اور وفاقی ، سندھ حکومت اور ایران سے منسلک معاملات پر کمیٹی بنانے کی پیش کش کی لیکن مولانا ہدایت الرحمن کے نمائندوں نے جواب ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا کہ مولانا نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنا بدلہ لے لیا‘ اب اگلے روز دوبارہ مطالبات ہونگے تاہم اگلے روز بھی مولانا ہدایت الرحمن کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں لانچوں پر لیویز اہلکار تعینات کئے گئے ہیں محکمہ فشریز نے گوادر کی حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے ،کسٹم ،واپڈ، ٹیکس فری زون کے معاملات وفاقی نوعیت کے ہیں جس پر انہیں کمیٹی بنانے کی پیش کش کی گئی اگر مولانا ہدایت الرحمن کہتے ہیں کہ انکی نان کسٹم پیڈ گاڑی کیوں پکڑی گئی تو اس میں حکومت کچھ نہیں کرسکتی ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو کسی بھی صورت کمزور نہ سمجھا جائے۔ صوبائی حکومت معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے حق دو تحریک کے کئی مطالبات پر سمریاں بھی منظور کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ منسلک کھلے بارڈر کی وجہ سے یہاں دہشتگردی ہورہی ہے بھارت کے 20سال افغانستا ن کی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا یہ سب اسی کے نتائج ہیں۔انہوں نے کہا ریاست کمزور نہیں۔ہم دھماکے کرنےوالوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ آپریشن کیوں ہورہے ہیں جب تک سرحدپر باڑ لگانے کا کام مکمل نہیں ہوتا بارڈر کنٹرول کرنا مسئلہ رہے گا روزانہ کی بنیادوں پر 20ہزار لوگ سرحد سے آمد و رفت کرتے ہیں ممکن ہے اس میں کوئی دہشتگرد بھی آتا ہوگا ۔انہوں نے کہا لاپتہ افرادکے مسئلہ پر کام ہورہاہے، بعض لوگ واقعی لاپتہ ہیں ،کچھ لاپتہ ہو جاتے ہیں اور بعض لوگ بیرون ملک پناہ کی خاطر بھی خود کو لاپتہ ظاہر کرتے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن