گیس شارٹ فال میں مزید اضافہ


سری کی شدید لہر کی وجہ سے لاہور ننکانہ‘ شورکوٹ‘ ہارون آباد سمیت دیگر شہروں میں گیس پریشر میں کمی کے باعث صارفین کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔ ایل پی جی اور لکڑی کا استعمال بڑھ گیا۔ شہریوں نے وزیراعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 24 گھنٹوں میں ایک دو گھنٹے گیس آنا معمول بن چکا ہے اور بعض علاقوں میں گیس کی سپلائی عملاً بند ہوچکی ہے جس کی وجہ سے صارفین ذہنی اذیت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔گو کہ ترجمان سوئی ناردرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ تمام سیکٹرز کو گیس کی مسلسل فراہمی یقینی بنا رہے ہیں‘ کھانا پکانے کے اوقات میں گیس کی فراہمی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ  گیس کی طویل بندش کی وجہ سے لوگوں کو مجبوراً بغیر ناشتہ کے کام پر جانا پڑتا ہے اور  وہ ہوٹلوں سے مہنگا کھانا خریدنے پر مجبور ہیں۔ خواتین کو کچن کے امور میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے ہر سال یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کھانا پکانے کے اوقات کار میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا ‘ دعوے کے باوجود صارفین کو گیس فراہم نہیں کی جاتی اور انہیں طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ مہنگی ایل پی جی اور لکڑیاں بھی عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں جبکہ سلنڈر مافیا من مانے نرخوں پر سلنڈر فروخت کر رہا ہے۔ روز افزوں مہنگائی کے علاوہ عوام بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہو چکے ہیں جس سے ریاست کی ناکامی کا ہی عندیہ ملتا ہے۔ گیس اور بجلی عوام کی بنیادی ضروریات ہیں‘ انکی کمیابی دور کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ جن دوست ممالک کی طرف سے سستی بجلی اور گیس کی فراہمی کی آفر موجود ہے‘ حکومت کو بلاتاخیر ان سے معاہدے کرنے چاہئیں تاکہ توانائی کے بحران پر قابو پا کر عوام کو سستی گیس اور بجلی فراہم کی جا سکے۔ حکمرانوں کو بڑھتے عوامی اضطراب کی فکر ہونی چاہیے کیونکہ آئندہ انتخابات میں انکی کامیابی عوامی مسائل کے حل سے ہی جڑی ہوئی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...