زہ+ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) غزہ میں اسرائیلی فوج کی رہائشی علاقوں پر شدید بمباری سے مزید 250 فلسطینی شہید ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے سڑکیں تباہ ہو گئیں جبکہ ایمبولینسوں کو زخمیوں تک پنچنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں نے میجر سمیت کئی اسرائیلی فوجی بھی مار دیئے ہیں اور درجنوں اسرائیلی فوجی گاڑیاں تباہ کر دیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ جنگ میں 489 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بیت حنون میں امریکی خصوصی فورس کے تین اہلکار القسام بریگیڈ نے مار ڈالے۔ جنوبی لبنان میں گاڑی پر اسرائیلی حملے میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ نے اسرائیل کے وزراء سے خطاب کرتے کہا ہے کہ7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کو کئی محاذوں پر جنگ کا سامنا ہے۔ اسرائیل پر سات جگہوں سے حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر غزہ، مغربی کنارے، لبنان و شام، عراق، یمن اور ایران سے حملے ہو رہے ہیں۔ سات میں سے چھ محاذوں پر ہم نے بھرپور جوابی کارروائیاں کی ہیں۔ جو بھی ہمارے خلاف کام کرے گا ہمارا ہدف ہوگا۔ کسی کو استثنیٰ نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار میں مضمون میں سابق جنرل تیزاک برک نے کہا اسرائیل کے پاس حماس کی سرنگوں کا کوئی حل نہیں۔ حماس کے جانی نقصان پر اسرائیلی حکام جھوٹ بول رہے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی مظاہرین پینٹاگون چیف کے گھر کے سامنے پہنچ گئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ورجینیا میں فلسطینی حامی مظاہرین نے امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن کے گھر کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے فلسطین آزاد کرو کے نعرے لگائے اور اسرائیلی جرائم کے لئے مزید امداد نہ دینے کا مطالبہ کیا۔ مغربی کنارے سے اسرائیلی فوج نے 35 فلسطینی گرفتار کر لئے۔ فرانسیسی صدر نے لاطینی چرچ کے سرپرست کارڈینل پیٹر بائیسٹا سے فون پر بات کرتے چرچ پر اسرائیلی حملے کی مذمت اور اظہار تشویش کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے وسطی غزہ میں اسرائیلی حملوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔ غزہ زمین میں جہنم بن چکا ہے۔ اسرائیل شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین پر عمل کرنا چاہئے۔ حملوں نے فلسطینی سرزمین پر خوفناک صورتحال کو جنم دیا۔ حملوں کے باعث غزہ میں خوراک، ایندھن، پانی، بجلی فراہمی بند ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 100 سے زائد حملے کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ فلسطینی ہلال احمر کے ہیڈکوارٹر پر بھی بم باری کی گئی، جس میں متعدد شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی سروسز پھر معطل ہوگئی ہیں۔ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری ہے، جہاں 2 فلسطینی شہید کیے گئے ہیں۔ فلسطینی سیاست دان خالدہ جرار سمیت 55 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران یرغمالیوں کے اہل خانہ نے احتجاج کیا اور یرغمالیوں کو فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔