نئی دہلی (آن لائن) پاکستان نے بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات شروع کرنے کا روڈ میپ نئی دہلی کے حوالے کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامع مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں دہشت گردی کے مسئلے پر خطے کے امن کو متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ بھارت جب بھی چاہے پاکستان کو مذاکرات کےلئے تیار پائے گا‘ پاکستان نے سارک سربراہ کانفرنس سے قبل وزرائے خارجہ ملاقات کی بھی تجویز دی ہے‘ بھارت کا موقف ہے کہ وہ مذاکرات میں مرحلہ وار پیش رفت چاہتا ہے۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے جمعہ کو بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے ساتھ ملاقات کی۔ 20 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں گزشتہ روز ہونےوالے سیکرٹری خارجہ مذاکرات کے حوالے سے بات چیت ہوئی پاکستان کے سیکرٹری خارجہ نے باضابطہ مذاکرات کی بحالی کےلئے اپنی طرف سے ایک اور کوشش کے طور پر بھارتی وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ صرف کسی ایک مسئلے کو لے کر پاکستان بھارت مذاکرات کے عمل کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا اور دہشت گردی کو لے کر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہاکہ جامع مذاکرات کا عمل ہی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت آگے بڑھانے اور مسائل حل کرنے کا واحد راستہ ہے دہشت گردی کے مسئلے پر خطے کے امن کو متاثر نہ ہونے دیا جائے سلمان بشیر نے بھارتی وزیر خارجہ کو تجویز دی ہے کہ بھوٹان میں سارک سربراہ کانفرنس سے قبل پاکستان بھارت وزرائے خارجہ اور سیکرٹریز کی ملاقاتیں ہونی چاہئیں اور سارک کانفرنس میں دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی پر غور کیا جاسکتاہے۔ ایس ایم کرشنا نے اس موقع پر کہاکہ جامع مذاکرات اچھا فریم ورک ہے تاہم بھارت فوری طور پر جامع مذاکرات شروع نہیں کرنا چاہتا ہمیں بتدریج آگے بڑھنا چاہیے جامع مذاکرات کی بحالی میں کافی وقت لگے گا۔ ملاقات میں سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہاکہ پاکستان مذاکرات کےلئے بے چین نہیں ہے تاہم بھارت جب بھی مذاکرات کےلئے آیا پاکستان کو تیار پائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور بھارت وقت ضائع کئے بغیر جامع مذاکرات کی طرف دوبارہ آئیں بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں جب تک بھارتی مداخلت موجود ہے خطے میں امن ممکن نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات میں انہیں پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا اور انہوں نے کہاکہ ہم نے بارہا کہاہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو حل کرناہے تو ہمیں ان ملاقاتوں سے آگے جانا ہوگا اور باضابطہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنا ہو گا۔ دونوں ملکوں کی خارجہ سیکرٹریز کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روڈ میپ تجویز کیا گیا ہے ہمیں امید ہے کہ اس روڈ میپ پر دونوں عمل کریںگے تاکہ باضابطہ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکے۔ گذشتہ روز ہونے والی ملاقات بہت مثبت ثابت ہوئی تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک مذاکرات کا عمل صحیح معنوں میں شروع نہ ہو سکے۔ ایسی ملاقاتوں کی کوئی افادیت نہیں رہ جاتی۔ ایس ایم کرشنا سے ملاقات میں پاکستانی خارجہ سیکرٹری نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ دونوں ممالک وقت ضائع کئے بغیر مذاکرات کی طرف دوبارہ آئیں تاکہ دہشت گردی‘ کشمیر اور پانی کے علاوہ جتنے بھی مسائل ہیں۔ وہ جامع مذاکرات سے حل کئے جائیں۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ جامع مذاکرات اچھا عمل ہے اس سے کافی اچھے نتائج نکلے ہیں۔ انہوں نے جامع مذاکرات کو رد نہیں کیا بلکہ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ دوبارہ جامع مذاکرات کی طرف آئیں۔ بھارت نے ہماری تجاویز کا جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ بلوچستان میں بھارت کی دخل اندازی کے ثبوت کب‘ کیوں اور کیسے دیئے جائیں؟ ہمارے پاس بلوچستان میں دخل اندازی کے تمام ثبوت موجود ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ہم یہ ثبوت بھارت کے ساتھ شیئر کریں۔ بھارت کئی سال سے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے لیکن اب تک بھارت نے کوئی بھی ثبوت نہیں دیا اصل بات یہ ہے کہ بھارت کو اپنی پوزیشن بہتر کرنا ہو گی جب تک ان کی مداخلت رہتی ہے‘ خطے میں امن اور سلامتی ممکن نہیں ہے۔ دریں اثناءلوک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے کرشنا نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ باہمی مذاکرات کا انحصار اسلام آباد کی جانب سے بھارت کے اہم قابل تشویش مسئلے دہشتگردی کے حوالے سے جواب پر منحصر ہوگا جو ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔ پاکستان کا نظریہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین جامع مذاکرات بحال ہونے چاہئیں تاہم ہم نے جواب دیا ہے کہ جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے اعتماد اور اعتبار کی فضا بحال ہونے تک انتظار کرنا چاہئے۔ سیکرٹری خارجہ سطح پر مذاکرات کا حوصلہ افزاءاقدام جامع مذاکرات کی بحالی اور دونوں حکومتوں کے مابین بہتر رابطے کی جانب اہم قدم ہے دونوں سیکرٹریز خارجہ نے مستقبل میں رابطے میں رہنے اور تعلقات کو بہتر بنانے کی کاوشوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، کرشنا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت دہشتگردی کے حوالے سے اپنی پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ بھارت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کا انحصار دہشتگردی کے حوالے سے اسلام آباد کے جواب پر ہے۔
مسئلہ کشمیر پر عالمی مداخلت ضروری ہے....بھارت رویہ بدلے : پاکستان .
Feb 27, 2010
نئی دہلی (آن لائن) پاکستان نے بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات شروع کرنے کا روڈ میپ نئی دہلی کے حوالے کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامع مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں دہشت گردی کے مسئلے پر خطے کے امن کو متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ بھارت جب بھی چاہے پاکستان کو مذاکرات کےلئے تیار پائے گا‘ پاکستان نے سارک سربراہ کانفرنس سے قبل وزرائے خارجہ ملاقات کی بھی تجویز دی ہے‘ بھارت کا موقف ہے کہ وہ مذاکرات میں مرحلہ وار پیش رفت چاہتا ہے۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے جمعہ کو بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے ساتھ ملاقات کی۔ 20 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں گزشتہ روز ہونےوالے سیکرٹری خارجہ مذاکرات کے حوالے سے بات چیت ہوئی پاکستان کے سیکرٹری خارجہ نے باضابطہ مذاکرات کی بحالی کےلئے اپنی طرف سے ایک اور کوشش کے طور پر بھارتی وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ صرف کسی ایک مسئلے کو لے کر پاکستان بھارت مذاکرات کے عمل کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا اور دہشت گردی کو لے کر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہاکہ جامع مذاکرات کا عمل ہی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت آگے بڑھانے اور مسائل حل کرنے کا واحد راستہ ہے دہشت گردی کے مسئلے پر خطے کے امن کو متاثر نہ ہونے دیا جائے سلمان بشیر نے بھارتی وزیر خارجہ کو تجویز دی ہے کہ بھوٹان میں سارک سربراہ کانفرنس سے قبل پاکستان بھارت وزرائے خارجہ اور سیکرٹریز کی ملاقاتیں ہونی چاہئیں اور سارک کانفرنس میں دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی پر غور کیا جاسکتاہے۔ ایس ایم کرشنا نے اس موقع پر کہاکہ جامع مذاکرات اچھا فریم ورک ہے تاہم بھارت فوری طور پر جامع مذاکرات شروع نہیں کرنا چاہتا ہمیں بتدریج آگے بڑھنا چاہیے جامع مذاکرات کی بحالی میں کافی وقت لگے گا۔ ملاقات میں سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہاکہ پاکستان مذاکرات کےلئے بے چین نہیں ہے تاہم بھارت جب بھی مذاکرات کےلئے آیا پاکستان کو تیار پائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ عبدالباسط نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور بھارت وقت ضائع کئے بغیر جامع مذاکرات کی طرف دوبارہ آئیں بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں جب تک بھارتی مداخلت موجود ہے خطے میں امن ممکن نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات میں انہیں پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا اور انہوں نے کہاکہ ہم نے بارہا کہاہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو حل کرناہے تو ہمیں ان ملاقاتوں سے آگے جانا ہوگا اور باضابطہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنا ہو گا۔ دونوں ملکوں کی خارجہ سیکرٹریز کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روڈ میپ تجویز کیا گیا ہے ہمیں امید ہے کہ اس روڈ میپ پر دونوں عمل کریںگے تاکہ باضابطہ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکے۔ گذشتہ روز ہونے والی ملاقات بہت مثبت ثابت ہوئی تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک مذاکرات کا عمل صحیح معنوں میں شروع نہ ہو سکے۔ ایسی ملاقاتوں کی کوئی افادیت نہیں رہ جاتی۔ ایس ایم کرشنا سے ملاقات میں پاکستانی خارجہ سیکرٹری نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ دونوں ممالک وقت ضائع کئے بغیر مذاکرات کی طرف دوبارہ آئیں تاکہ دہشت گردی‘ کشمیر اور پانی کے علاوہ جتنے بھی مسائل ہیں۔ وہ جامع مذاکرات سے حل کئے جائیں۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ جامع مذاکرات اچھا عمل ہے اس سے کافی اچھے نتائج نکلے ہیں۔ انہوں نے جامع مذاکرات کو رد نہیں کیا بلکہ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ دوبارہ جامع مذاکرات کی طرف آئیں۔ بھارت نے ہماری تجاویز کا جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ بلوچستان میں بھارت کی دخل اندازی کے ثبوت کب‘ کیوں اور کیسے دیئے جائیں؟ ہمارے پاس بلوچستان میں دخل اندازی کے تمام ثبوت موجود ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ہم یہ ثبوت بھارت کے ساتھ شیئر کریں۔ بھارت کئی سال سے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے لیکن اب تک بھارت نے کوئی بھی ثبوت نہیں دیا اصل بات یہ ہے کہ بھارت کو اپنی پوزیشن بہتر کرنا ہو گی جب تک ان کی مداخلت رہتی ہے‘ خطے میں امن اور سلامتی ممکن نہیں ہے۔ دریں اثناءلوک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے کرشنا نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ باہمی مذاکرات کا انحصار اسلام آباد کی جانب سے بھارت کے اہم قابل تشویش مسئلے دہشتگردی کے حوالے سے جواب پر منحصر ہوگا جو ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔ پاکستان کا نظریہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین جامع مذاکرات بحال ہونے چاہئیں تاہم ہم نے جواب دیا ہے کہ جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے اعتماد اور اعتبار کی فضا بحال ہونے تک انتظار کرنا چاہئے۔ سیکرٹری خارجہ سطح پر مذاکرات کا حوصلہ افزاءاقدام جامع مذاکرات کی بحالی اور دونوں حکومتوں کے مابین بہتر رابطے کی جانب اہم قدم ہے دونوں سیکرٹریز خارجہ نے مستقبل میں رابطے میں رہنے اور تعلقات کو بہتر بنانے کی کاوشوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، کرشنا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت دہشتگردی کے حوالے سے اپنی پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ بھارت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کا انحصار دہشتگردی کے حوالے سے اسلام آباد کے جواب پر ہے۔