حمید نظامی نے اپنی انہی باتوں اور سیاسی شعور کی وجہ سے ہی مولانا چراغ حسن حسرت کو بھی متوجہ کر لیا تھا۔ حمید نظامی بے تکلف اداریہ لکھتے لکھتے نہایت سنجیدہ کلام کر جایا کرتے تھے … مجید نظامی کی سوچ کی گہرائی میں بھی وہی ہی شگفتگی موجود رہتی ہے … حمید نظامی جالندھر سٹیشن پر تھے کہ جہاں انہیں انتظار گاہ میں کچھ وقت گزارنا پڑا تھا وہ ڈاکٹر حمید اللہ بیگ سے گفتگو بھی کرنا چاہتے تھے اور اسی دوران اداریہ بھی لکھتے جاتے تھے … آج مجید نظامی کے روبرو بیٹھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس مقدس مشن کو آگے لے کر نئے پر پرواز دینے والے مجید نظامی دوسروں سے ہم کلام ہوتے رہتے ہیں اور ڈاک دیکھتے دیکھتے اہم نوٹس بھی تیار کر لیتے ہیں … قائداعظمؒ ‘ علامہ اقبالؒ یا پھر صحافت میں حمید نظامی جسے لوگوں کے مشن کو آگے بڑھانا کوئی آسان بات نہیں ہے … پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن حمید نظامی کی قیادت میں سرگرم عمل تھے آج نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایک موثر جماعت جناب مجید نظامی کی قیادت میں اپنا کام کر رہی ہے … حمید نظامی پاکستان کی شمع کو جلانے کے لیے اپنے خون جگر کو فروزاں کرتے رہے تھے … وہ پاکستان کی آزادی کے لیے نئے افق تلاش کرتے تھے … آج اس مشن کو آگے بڑھاتے بڑھاتے مجید نظامی اس پاکستان کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں … اسی لیے مجید نظامی کے دوست جسٹس آفتاب فرخ نے انہیں نظریاتی سرحدوں کا محافظ قرار دیا ہے … اسی زمانے میں جب برطانوی حکومت اور کانگریس آپس میں گٹھ جوڑ کرنے کی سازش کر رہے تھے تاکہ مسلم لیگ کے ٹکٹ جاگیرداروں کو دئیے جائیں … ان دنوں میں حمید نظامی نے یہ جہاد کیا کہ مسلم لیگ کی قیادت میں یہ سازش کامیاب نہ ہونے پائے اور ٹکٹ مخلص مسلم لیگی کارکنوں کو دئیے جائیں اور اس لیے یوں بھی ہوا کہ حمید نظامی کے آتشیں قلم کے شراروں سے وہ الفاظ نکلے کہ پنجاب کے مسلمانوں کی خاکستر سے وہ چنگاریاں نکلیں کہ جو شعلہ جوالہ بن گئیں اور پھر یونی نسٹ کانگریس وزارت اس میں جل کر راکھ ہوگئی … حمید نظامی عشق رسولؐ میں سرشار تھے … حضرت بلالؓ کے مزار پر والہانہ کیفیت میں اشکبار ہوگئے تھے اور حضرت بلال کی قبر کو بوسہ دیا تھا … مجید نظامی حال ہی میں عمرہ کی سعادت سے واپس آتے ہیں وہ بھی بڑے بھائی کی طرح عشق رسولؐ سے سرشار ہیں … میں انہیں مبارکباد دینے گئی تو انہوں نے ایک خوبصورت گتھی سے وہ بادام نکال کر دئیے کہ جن پر ہزاروں مرتبہ درود شریف پڑھا ہوا تھا … صد شکر کہ جناب حمید نظامی کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے جناب مجید نظامی پاکستان کی حفاظت کے لیے موجود ہیں … مایوسی کے عالم کو جھٹکنے اور اشکوں کو پونچھ کر اس ملک کو نئی ترقی و تعمیر کے راستوں پر لے جانے کے لیے ان کی موجودگی کتنی غنیمت ہے … خدا تعالیٰ سب کو حمید نظامی کے مشن پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور مجید نظامی کو عمر خضر عطا کرے ۔ آمین!
حمید نظامی سے مجید نظامی تک!
Feb 27, 2011
حمید نظامی نے اپنی انہی باتوں اور سیاسی شعور کی وجہ سے ہی مولانا چراغ حسن حسرت کو بھی متوجہ کر لیا تھا۔ حمید نظامی بے تکلف اداریہ لکھتے لکھتے نہایت سنجیدہ کلام کر جایا کرتے تھے … مجید نظامی کی سوچ کی گہرائی میں بھی وہی ہی شگفتگی موجود رہتی ہے … حمید نظامی جالندھر سٹیشن پر تھے کہ جہاں انہیں انتظار گاہ میں کچھ وقت گزارنا پڑا تھا وہ ڈاکٹر حمید اللہ بیگ سے گفتگو بھی کرنا چاہتے تھے اور اسی دوران اداریہ بھی لکھتے جاتے تھے … آج مجید نظامی کے روبرو بیٹھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اس مقدس مشن کو آگے لے کر نئے پر پرواز دینے والے مجید نظامی دوسروں سے ہم کلام ہوتے رہتے ہیں اور ڈاک دیکھتے دیکھتے اہم نوٹس بھی تیار کر لیتے ہیں … قائداعظمؒ ‘ علامہ اقبالؒ یا پھر صحافت میں حمید نظامی جسے لوگوں کے مشن کو آگے بڑھانا کوئی آسان بات نہیں ہے … پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن حمید نظامی کی قیادت میں سرگرم عمل تھے آج نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایک موثر جماعت جناب مجید نظامی کی قیادت میں اپنا کام کر رہی ہے … حمید نظامی پاکستان کی شمع کو جلانے کے لیے اپنے خون جگر کو فروزاں کرتے رہے تھے … وہ پاکستان کی آزادی کے لیے نئے افق تلاش کرتے تھے … آج اس مشن کو آگے بڑھاتے بڑھاتے مجید نظامی اس پاکستان کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں … اسی لیے مجید نظامی کے دوست جسٹس آفتاب فرخ نے انہیں نظریاتی سرحدوں کا محافظ قرار دیا ہے … اسی زمانے میں جب برطانوی حکومت اور کانگریس آپس میں گٹھ جوڑ کرنے کی سازش کر رہے تھے تاکہ مسلم لیگ کے ٹکٹ جاگیرداروں کو دئیے جائیں … ان دنوں میں حمید نظامی نے یہ جہاد کیا کہ مسلم لیگ کی قیادت میں یہ سازش کامیاب نہ ہونے پائے اور ٹکٹ مخلص مسلم لیگی کارکنوں کو دئیے جائیں اور اس لیے یوں بھی ہوا کہ حمید نظامی کے آتشیں قلم کے شراروں سے وہ الفاظ نکلے کہ پنجاب کے مسلمانوں کی خاکستر سے وہ چنگاریاں نکلیں کہ جو شعلہ جوالہ بن گئیں اور پھر یونی نسٹ کانگریس وزارت اس میں جل کر راکھ ہوگئی … حمید نظامی عشق رسولؐ میں سرشار تھے … حضرت بلالؓ کے مزار پر والہانہ کیفیت میں اشکبار ہوگئے تھے اور حضرت بلال کی قبر کو بوسہ دیا تھا … مجید نظامی حال ہی میں عمرہ کی سعادت سے واپس آتے ہیں وہ بھی بڑے بھائی کی طرح عشق رسولؐ سے سرشار ہیں … میں انہیں مبارکباد دینے گئی تو انہوں نے ایک خوبصورت گتھی سے وہ بادام نکال کر دئیے کہ جن پر ہزاروں مرتبہ درود شریف پڑھا ہوا تھا … صد شکر کہ جناب حمید نظامی کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے جناب مجید نظامی پاکستان کی حفاظت کے لیے موجود ہیں … مایوسی کے عالم کو جھٹکنے اور اشکوں کو پونچھ کر اس ملک کو نئی ترقی و تعمیر کے راستوں پر لے جانے کے لیے ان کی موجودگی کتنی غنیمت ہے … خدا تعالیٰ سب کو حمید نظامی کے مشن پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور مجید نظامی کو عمر خضر عطا کرے ۔ آمین!