چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس سائرعلی اور جسٹس غلام ربانی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو کسی کی صلح پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ملزمان کی طرف سے عدالت میں جو حلف نامے پیش کیے گئے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا کوئی قصورنہیں تھا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کا قصور تھا ماتحت عدالت کے جج کو ان الفاظ کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیئے تھا، عدالت کو ایف آئی اے کی طرف سے بتایا گیا کہ اس سانحہ کے ایک ملزم عاطف شیخ کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جاچکا ہے اسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا عدالت نے مزید سماعت تین ہفتےکے لیے ملتوی کر دی۔