چند روز قبل قذافی سٹیڈیم میں پینیٹگولر کپ کا فائنل کھیلا گیا۔ پینٹینگولرکپ اس لحاظ سے انتہائی اہم ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں ملک بھر کے باصلاحیت کھلاڑی مدمقابل آتے ہیں۔ قائداعظم ٹرافی کے ٹاپ پرفارمرز کو اس ٹورنامنٹ میں اپنی صلاحیت ثابت کرنے کا موقع ملتا ہے۔دونوں ٹورنامنٹس پر بھرپور توجہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے ماہرین کے مطابق اگر اس سلسلے میں کوئی بھی کوتاہی کسی بھی سطح پر کی جائے تو وہ ناقابل معافی جرم تصور کیا جائے گا۔ان دونوں ٹورنامنٹس کی زیادہ سے زیادہ لائیو کوریج سب سے زیادہ اہم ہے لیکن کیا اس سلسلے میں کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداران نے اپنے فرائض سے انصاف کیا۔کیا وہ تمام لوگ جو ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں وہ اس فائنل کے موقع پر قذافی سٹیڈیم میں موجود رہے۔ کیا کرکٹ بورڈ نے ملک کے ٹاپ کرکٹرز کو جو کرکٹ بورڈ کی پالیسیوں اور قومی ٹیم کی کارکردگی پر تنقید کرتے رہتے ہیں ان کو قذافی سٹیڈیم آکر اس اہم ٹورنامنٹ کا فائنل دیکھنے کا انتظام کیا؟ کیا مقامی کلبوں اور یونیورسٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر کوئی ایسی منصوبہ بندی کی گئی کہ زیادہ سے زیادہ کلب کرکٹرز اس دوران قذافی سٹیڈیم آکر یہ میچ دیکھیں اور اپنے سینئرز کے کھیل سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ رہنمائی بھی حاصل کر لیا۔ اگر ایسا کچھ نہیں کیا گیا تو اسکا ذمہ دار کون ہے؟
لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر خواجہ ندیم احمد کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا ایک انتہائی ٹورنامنٹ براہ راست دکھانے کے انتظامات نہیں کئے جا سکے۔ کرکٹ بورڈ پینٹینگولرکپ ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کی مناسب تشہیر کرنے میں ناکام رہا۔ حالانکہ فائنل پنجاب اور سندھ کی ٹیموں کے مابین تھا جوکہ روایتی حریف ہونے کے ساتھ ملک میں کرکٹ کے حوالے سے اہم ترین علاقے شمار کئے جاتے ہیں۔