اقوالِ سید جیلان (۲)

٭اگر ہمارا گناہ صرف یہی ہو کہ ہم دنیاسے محبت کرتے ہیںتب بھی ہم جہنم کے حق دار ہیں۔٭اگر تو اونچی آواز میں اللہ بھی کہے تو حساب ہوگاکہ یہ اخلاص سے تھا یا ریاءسے ۔٭جس کا انجام موت ہو اس کے لیے خوشی کا کون سا مقام ہے۔٭مومن اپنے اہل وعیال کو اللہ کے سپرد کرتا ہے اور منافق اپنے مال کے۔٭اخلاص اس کا نام ہے کہ لوگوں کی تعریف یا مذمت کا کچھ خیال نہ کیا جائے۔٭مخلوق کے ساتھ محبت یہ ہے کہ تو ان کی خیر خواہی کرے۔ ٭قول صورت ہے اورعمل اس کی روح ۔٭جو مخلوق کا ادب نہیں کرتا وہ خالق کے ادب کا دعویٰ نہ کرے ۔٭جو اپنے نفس کو تعلیم نہیں دے سکتا وہ دوسروں کو تعلیم دینے کی سعی نہ کرے۔اللہ کا تقویٰ اور اطاعت اختیار کرو اور شریعت کے پابند رہو۔ ٭اپنے سینے کوخواہشات سے محفوظ کرلو۔ ٭خلق خدا کو آزار نہ دو اور آداب درویشان کو ملحوظ خاطر رکھو۔٭مجھے دوچیزیں بنیادی اور پسندیدہ نظر آتی ہیں،حسن اخلاق اور بھوکوں کو کھانا کھلانا۔٭میرے پاس دنیا بھر کے خزانے ہوتے تو میں بھوکوں کو کھانا کھلاتا ۔٭بزرگی کی بنیاد صدق گوئی اور راست بیانی پر ہے۔٭پہلے علم حاصل کرو پھر گوشہ نشین بنو۔٭اللہ ہی سے سب کچھ مانگو اور اسی پر بھروسہ کرو۔٭توحید پر مضبوطی سے قائم رہو کیونکہ اس پر سب کا اتفاق ہے ۔٭جب لوگ فصل کاٹ رہے ہوں اس وقت بیج اور کھیتی کی باتیں بے فائدہ ہیں۔٭تم اسباب اور تمام مخلوق سے منقطع ہوجاﺅ تمہارے دل کو مضبوط کردے گا۔٭جو شخص اللہ کی معیت کا طالب ہواسے چاہیے کہ صدق کو اپنا شعار بنائے ۔٭ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنی تمام ضروریات کو اللہ کے سپر دکردو ۔٭اس بات پر اتفاق ہے کہ جس شخص کی خوراک حرام ہو وہ خطرات میں تمیز نہیں کرسکتا ۔٭فقیر وہ ہے جس کے استغناءکا سبب ذات باری کے سوا کچھ نہ ہو۔٭جس نے صدق اخلاص اور تقویٰ کو اختیار کیا وہ ماسوا اللہ سے منقطع ہوگیا۔ ٭جو شخص اپنے علم پر عمل کرتا ہے اللہ اس کے علم کووسیع کردیتا ہے۔٭اپنے ہاتھ میں شریعت چراغ لو پھر عبادت الہٰی کرو۔٭یہ حرص دنیا ہے جو تمہیں عجلت میں مبتلا کرکے ہلاک کرتی ہے۔ ٭اگر متوکل ، متقی اور صاحب یقین بننا چاہتے ہو تو صبر پر کار بند رہو۔٭عمل پر غرور نہ کر کیونکہ اعمال کا دار ومدار خاتمے پر ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...