اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا کو اپنی پہلی پریس کانفرنس میں تیزی سے فیصلے کرنے اور خصوصاً پٹرولیم سیکٹر میں کافی تعداد میں نئے اقدامات کرنے کے حوالے سے تابڑ توڑ سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک مرحلہ پر ان کے چہرے سے پریشانی نمایاں نظر آ رہی تھی۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی رخصتی اور 22 دن کے لئے ان کو وزیر خزانہ بنائے جانے کے سوال پر سلیم مانڈوی والا کہنے لگے کہ انہیں اس سوال کی توقع تھی لیکن اس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ وہ صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ قیادت نے اس کا فیصلہ کیا۔ جب ایک اخبار نویس نے کہا کہ ”شیخ صاحب کیا عالمی بنک کے نائب صدر کے لئے درخواست دے چکے ہیں“ تو سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں۔ وزیر خزانہ سے ایک اخبار نویس نے کہا کہ دو سال کے بعد وزارت خزانہ سے کوئی باہر نکلا ہے تو سلیم مانڈوی والا نے اسد امین سے کہا ”اخبار نویس کیا کہہ رہے ہیں“ تو اسد امین نے قدرے توقف کے بعد کہا درست کہہ رہے ہیں۔ ای سی سی میں تیزی سے پٹرولیم اور گیس کے سیکٹر میں فیصلے کرنے پر وزیر خزانہ سے پے در پے سوالات کئے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ ایسے فیصلوں میں کسی وجہ سے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا نام ای سی ایل پر ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ فیصلے نیک نیتی سے کر رہے ہیں اور ڈر کر نہیں بیٹھ سکتے۔