لاہور، دل کے مریض سرکاری ہسپتالوں میں الٹرا ساﺅنڈ کرانے کیلئے خوار

Feb 27, 2013

لاہور(ندیم سپرا) محکمہ صحت پنجاب اور سرکاری ہسپتالوں کے سربراہوں کی عدم توجہ سے لاہور میں دل کے مریضوں کے لئے الٹرا ساﺅنڈ اوراینجیو گرافی کروانا ایک خواب بن کر رہ گیا۔ سرکاری ہسپتالوں میں دل کے مریضوں کو 6 ماہ سے 8ماہ کا وقت الٹرا ساﺅنڈ، ایکو، کارڈیو گرافی اور اینجیو گرافی کے لئے دیا جانے لگا جس کے باعث ہر ماہ میں 120 سے زائد مریض علاج میں تاخیر سے اس جہان سے کوچ کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے کسی ہسپتال کی ا ینجیو گرافی مشین اور کسی کی ایکوکارڈیو گرافی مشین خراب ہے۔ پی آئی سی، گنگارام، میو اور جناح میں ایکو کارڈیوگرافی اوراینجیو گرافی مشینخراب ہے، چلڈرن ہسپتال میں کارڈیالوجی وارڈ نہ ہونے کے برابر ہے۔ جنرل ہسپتال، سروسز ہسپتال میں مذکورہ مشینیں موجود نہیں۔ مشینوں کی صورتحال یہ ہے کہ میوہسپتال کی اینجیو گرافی مشین گزشتہ 7 ماہ سے خراب ہے۔ گنگا رام ہسپتال میںاینجیو گرافی مشین موجود نہیں ہے۔ ان سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو دن کے وقت ہی علاج کیا جاتا ہے۔ میو، گنگارام، جناح میں شام کے وقت ایکو کارڈیو گرافی (الٹرا ساﺅنڈ)،اینجیو گرافی کی نہیں جاتی۔ پی آئی سی میں مریضوں کا رش کئی گنا بڑھ گیا ہے، تمام ہسپتالوں کا یہی وطیرہ ہے کہ وہ آنے والے مریضوں کو ان سمیت دیگر ٹیسٹوں کے لئے 6 سے 8 ماہ کا وقت دیتے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب نے دل کے امراض سے بچاﺅ کے لئے ہر ہسپتال میں ایک شعبہ قائم کرنا تھا وہ بھی آج تک قائم نہیں ہو سکا اور نہ ہی کسی ہسپتال کے سربراہ نے محکمہ صحت پنجاب کی توجہ اس طرف مبذول کرائی، پی آئی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پروفیسر بلال زکریا نے بتایا کہ ہمارے پاس ضرورت سے کئی گنا رش ہے۔ پی آئی سی میں روزانہ 110 مریضوں کی ایکوکارڈیو گرافی اور 60 کی اینجیو گرافی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس کو چاہئے کہ وہ بلاوجہ مریض پی آئی سی منتقل نہ کریں۔ واضح رہے کہ لا ہور کے سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ دل کے 61 سو مریض اپنے علاج معالجے کے لئے آتے ہیں مگر صرف 25 سو مریضوں کو سہولت ملتی ہے۔

مزیدخبریں